اللّه پاک یہ دن کسی کو بھی نہ دکھائیں۔۔۔
قارئین آپ کو افسوس ناک خبر سے اگاہ کریں کے زیادتی کی شکار لڑکی سے پولیس والے انتہائی بیہودہ اور الٹے سیدھے سوالات کر رھے ھیں۔ راولپنڈی تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں مدرسہ مہتمم کی 16 سالہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پرمتاثرہ طالبہ پولیس کے تفتیشی افسران کے رویہ کے خلاف پھٹ پڑی۔
آدھی رات کو تھانے بلا کرنازیبا سوالات و ملزم فریق کے افراد کی جانب سے گھر تک تعاقب کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے انصاف و تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ متاثرہ طالبہ کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں طالبہ برملا کہتے ہوئے سنی جاسکتی یے کہ تھانہ ہیرودھائی پولیس کو درخواست دی ،الٹا تفتیشی افسران کی جانب سے مجھ سے الٹے سیدھے سوالات کیے جارہے ہیں،
پولیس بجائے ملزم سے سوال کرنے کے مجھ سے سوالات کے جوابات پوچھ رہی ہے، ایسے گھٹیا سوالات کررہے ہیں جس کی کوئی حد نہیں۔متاثرہ طالبہ کا کہنا تھا کہ پولیس والے ہم پر اتنا پریشر ڈال رہے ہیں کہ رات کو بلا کر الٹے الٹے سوال کیے، میری جان کو بھی خطرہ ہے۔ پولیس والوں نے اگرچہ رات کو گھر تک آکر چھوڑا لیکن اس کے باوجود چند لوگ ہمارا پیچھا کرتے گھر تک آئے۔
وزیراعظم سے مطالبہ مجھے تحفظ و انصاف فراہم کروائیں۔طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کے ساتھ ملزمہ بھی پوری طرح شامل تھی اس کو تاحال نہیں پکڑا گیا اس کو بھی گرفتار کیا جائے، حافظ قرآن ہوں استاد کو برا نہیں کہنا چاہتی لیکن میرے ساتھ جو ہوا اب استاد کی حثیت سے اس شخص کی عزت نہیں کروں گی، میرا غصہ و لہجہ اس شخص کے عمل کی وجہ سے قابو نہیں ہورہا۔
پولیس تفتیش کے دوران رویے پر سخت پریشان طالبہ کا کہنا تھا کہ مجھ سے گھٹیا سوالات کرنے والوں کو خود بھی شرم نہیں آرہی، انھیں چاہیے جو سوالات ملزم سے کیے جانے چاہیں اس سے ہی کریں مجھے صرف انصاف چاہیے جو فراہم کیا جائے۔ادھر طالبہ و مدعیہ کے شدید تحفظات سامنے آنے پر سی پی او راولپنڈی احسن یونس ایس ایس پی انوسٹی گیشن غضنفر شاہ سمیت سینیر افسران کے ہمراہ رات گئے متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچ گئے۔
والدہ و اہل خانہ سے ملاقات کرکے انھیں تفتیش کے پراس سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ متاثرہ طالبہ سے تفتیش ایس پی ہیڈکوارٹرز زنیرہ اظفر، ایس ایچ او ویمن یا لیڈی پولیس افسر متاثرہ طالبہ کی والدہ کی موجودگی میں ہی کریں گی۔آئندہ متاثرہ طالبہ سے تفتیش اسکی والدہ کی موجودگی میں تھانہ ویمن میں ہوگی اس موقع پر سی پی او احسن یونس نے متاثرہ طالبہ اور والدہ کو آگاہ کیا کہ مقدمہ میں حقائق کو سامنے لانے اور شواہد کے حصول کے لئے پولیس کو ان کا تعاون اور مدد درکار ہے،
فرانزک شواہد اور ڈی این اے سمیت دیگر شواہد کا حصول اور اہم سوالات مقدمہ کی موثر تفتیش کے لئے ضروری ہیں اور تفتیش کے تقاضوں کو پورا کرکے ہی ملزم کو سزا دلوائی جا سکتی ہے۔اس موقع پر سی پی او راولپنڈی نے متاثرہ طالبہ اوراسکی والدہ کو تفتیش کی غرض سے کہیں بھی لانے لے جانے کے لئے سرکاری گاڑی اور لیڈی پولیس افسر کی موجودگی لازمی قراردی
جبکہ متاثرہ طالبہ کے تحفظ کے حوالے سے ایس ایچ او پیرودھائی کو تمام ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔ اسی طرح طالبہ و اسکی والدہ کوسینئرافسران کے فون نمبرز بھی فراہم کئے گئے ہیں انہیں کہا گیا کہ مقدمہ کے حوالے سے کسی بھی پریشانی کی صورت میں ایس پی راول، ایس پی ہیڈ کوارٹرز، ایس ایس پی انویسٹی گیشن یا خود سی پی او راولپنڈی کو فوری آگاہ کریں راولپنڈی پولیس حقائق کو سامنے لانے اورموثراورمیرٹ پرتفتیش کے لئے تمام اقدامات کرے گی۔