بازاری عورت اگر تمہاری بیوی بن جائے تو وہ آپ کے ساتھ ؟؟
بانو قدسیہ کہتی کہ مرد آنکھوں سے اور عورت کانوں سے محبت کرتی ہے مرد عورت کے حسن سے پیار کرتا ہے اور عورت مرد کی دلفریب باتوں سے ۔ محبت وہ پرانا لطیفہ ہے جو ہر بار نیا شخص نئے طریقے سے سنا کر چلتا بنتا ہے۔ عورت کبھی بھی مرد شنا س نہیں رہی۔ ہمیشہ منافقت مکار اور جھوٹے مردے سے دھوکہ کھا کر مخلص مرد کو دھوکہ دے کر اپنا انتقام لیا۔ اپنے پلان کا پہلے سے اعلان نہ کرو اگر وہ کامیاب نہ ہو تو لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے۔ بیوی کے انتخاب میں بہت دوراندیشی سے کام لو ، کیونکہ تمہاری خوشی یا غمی کادارومدار نوے فیصد اسی پر ہوتا ہے۔
امیدیں جب ٹوٹتی ہیں تو بندے کے دل میں دوسرے کے بارے میں دشمنی آتی ہے بدگمانی آتی ہے اور بندہ قطع تعلقی کربیٹھتا ہے۔ بازاری عورت اگر تمہاری بیوی بن جائے ، تو نہ صرف تمہارا مال کھا جائے گی بلکہ تمہاری نسل بھی تباہ کر دے گی۔ اچھا اور سچا تعلق قائم رکھنے کے لیے اداکاری کی نہیں وفاداری کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاموشیاں اس وقت بولتی ہیں جب الفاظ چپ ہوتے ہیں۔ بنا آواز کے رونا بڑا درد نا ک ہوتا ہے۔ لو گ کہتے ہیں لفظوں سے کیا ہوتا ہے حالانکہ لفظ ہی قائل کرتے لفظ ہی مائل کرتے ہیں اور لفظ ہی گھائل کرتے ہیں۔ جہاں محبت موٹی ہوتی ہے
وہاں عیب پتلے ہوتے ہیں اور جہاں محبت پتلی ہوتی ہے۔وہاں عیب موٹے ہوتے ہیں۔ نوجوان کے مسلسل گھورنے سے قباحت سی محسوس ہوئی تو ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی ہوئی بزرگ عورت سے مخاطب ہو کر بولی : یہ بے حیا مرد مجھے پچھلے آدھے گھنٹے سے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر مسلسل گھو رے جارہا ہے ۔ بوڑھی اماں نے ایک لمبی سانس لی اور بڑے اطمینان سے بولی۔ بیٹا یہ وہی دیکھ رہا ہے جو دکھانے کے لیے تم نے اتنا چست لباس پہن رکھا ہے۔
موصوفہ ایک بار پھر تلملا اٹھی اور گرج دار آواز میں کہنے لگی ، میرا جسم میری مرضی بزرگ عور ت حماقت پرمبنی اس جملے کو سن کر اپنے جذبات پر قابونہ رکھ سکیں اور کہنے لگیں اگر تمہارا جسم تمہاری مرضی ہے۔تو اس نے کونسا آنکھیں بینک سے قرضے میں لے رکھی ہیں اس کی آنکھیں اس کی مرضی ۔ جب ریل کسی سرنگ میں گزرتی ہے اور ایک دم سے اندھیرا ہوجاتا ہے تو آپ اپنی ٹکٹ کو پھینک کر ریل سے باہر کود نہیں جاتے کیونکہ آپ کو ریل کے ڈرائیور پر بھروسہ ہوتاہے
اسی طرح جب زندگی کی ریل دکھوں ، مصیبتوں اور پریشانیوں کے اندھیروں سے گزر رہی ہو تو زندگی کی ٹرین کو چلانے والے پر بھروسہ رکھو وہ ان اندھیروں سے ضرور نکال لے جائے گا بس کبھی کبھی یہ سرنگ چھوٹی ہوتی ہے اور کبھی کبھی بہت بڑی مگر یقین رکھو ہوتی یہ سرنگ ہی ہے جس کے دوسرے سرے پر روشنی اور اجالا ہی اجالا ہوتا ہے بس ہمیں صرف اس سفر کے ختم ہونے کا انتظار کرناہے۔