بیٹے کے انتقال کے بعد اسے ڈگری دی گئی ۔۔ کراچی کی تاریخ کا پہلا واقعہ جب والدہ نے ڈگری لی تو پورا ہال خاموش ہو گیا

سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز اور تصاویر دیکھی ہوں گی جس میں کچھ ایسی معلومات فراہم کی جاتی ہیں جو سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔https://www.facebook.com/plugins/video.php?height=476&href=https%3A%2F%2Fwww.facebook.com%2F114392586654389%2Fvideos%2F713580339640615%2F&show_text=false&width=261&t=0

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں سر سید یونی ورسٹی لے ایک ایسے طالب علم کو ڈگری کی دی جا رہی ہے جو کہ اب اس دنیا میں موجود ہی نہیں ہے۔

25 ویں کانووکیشن کے موقع پر ہال میں ایک ایسا ماحول تھا جب س کے چہروں پر خوشی کی لہر تھی، تما والدین کے سر فخر سے بلند تھے کیونکہ ان کے بچے انجیئنرز بن کر نکل رہے تھے۔ لیکن ہر کہانی ایک جیسی نہیں ہوتی اور نہ ہر کہانی کا اختتام ایک جیسا ہوتا ہے۔

لیکن تقریب میں موجود حاضرین اس وقت خاموش اور افسردہ ہو گئے جب ایک ہونہار طالب علم احسن کا نام لیا گیا، نام لیتے ہی احسن کے وہ تمام دوست اور اسے جاننے والوں کی آنکھوں میں آنسوں آ گئے تھے۔

کیونکہ احسن کا نام تو پکارا جا رہا تاھ مگر احسن موجود نہیں تھا، وہ اس جہاں چلا گیا ہے جہاں سے کوئی واپس نہیں آ سکتا ہے۔ لیکن اس وقت سب دنگ رہ گئے جب احسن کی ڈگری ان کی والدہ نے وصول کی۔

انجینیر احسن سر سید یونی ورسٹی کا ایک ہونہار طالب علم تھا جو کہ اپنے اخلاص اور پُر وقار شخصیت کی بدولت سب میں توجہ حاصل کر لیتا تھا۔

احسن کی خواہش تھی کہ وہ جب ڈگری حاصل کرے تو اس کے والدین بھی موجود ہوں جو اسے فخر سے دیکھ رہے ہوں مگر کانووکیشن سے چند دن پہلے ہی احسن کا انتقال ہو گیا اور اس کا یہ خواب پورا نہ ہو سکا، دراصل احسن 9 فروری کو دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے اس دنیا کو چھوڑ گئے تھے۔

لیکن والدہ نے جب ڈگری وصول کی تو سب سے پہلے اس ڈگری کو سینے سے لگایا اور اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں۔ ظاہر ماں ایک ایسی ہستی ہے جو کہ اپنی اولاد کے لیے ہر دکھ درد برداشت کر لیتی ہے لیکن یہ دکھ ہی ایسا تھا جس نے ماں کے تاثرات سے سب کچھ بتا دیا تھا۔

ایک ایسا ہی واقعہ بلوچستان کے ایمل کاسی کے ساتھ بھی رونما ہوا تھا جو کہ یونی ورسٹی کا طالب علم تھا مگر کوئٹہ دھماکے میں شہید ہو گیا تھا۔

ایمل کا خواب تھا کہ وہ اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرے لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ ڈگری تو مکمل نہیں کر سکا مگر شہادت کے عہدے پر پہنچ گیا۔ ایمل کو حکومت بلوچستان نے بعد ازمرگ پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا تھا، گھر والے ایمل پر اب بھی فخر کرتے ہیں، ان کا موقف ہے کہ ایمل نے شہادت کے بعد ہی ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے۔

ایمل کے والد ڈگری لے کر بیٹے کی قبر پر گئے اور اس سے اپنی خوشی کا اظہار کیا، کیونکہ بیٹے کی خواہش تھی کہ وہ پیچ ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کرے۔

ایمل کاسی پاکستان کے پہلے شخص ہیں، جنہیں بعد ازمرگ ڈگری دی جا رہی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں