تھکاوٹ کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اگر آپ نہیں جانتے تو یہ آرٹیکل پڑھیں اور شیئر کریں
اگر آپ مسجد تک جانے سے اتنے تھک جاتے ہیں کہ جماعت کے ساتھ کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتے، مگر گھر پر کھڑے ہوکر پڑھ سکتے ہیں، تو گھر پر نماز پڑھ لیاکریں۔ لیکن ایساشخص جو قیام پر قادرہی نہیں، اُس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھے، اگر زمین پر سر رکھ کر سجدہ نہیں کرسکتا تو حکم یہ ہے کہ وہ اشارے سے سجدہ کرے اور رکوع کی یہ نسبت سجدے کے لئے سر کو تھوڑا زیادہ نیچے جھکائے. ایسا معذور شخص اگر کرسی پر بیٹھ کر بھی نماز ادا کرے تو جائز ہےاوراس صورت میں
رکوع اور سجود اشارے سے کرے۔ زمین پر رکھی ہوئی کسی شے پر سر رکھ کر سجدہ کرنے میں کوئی کراہت نہیں، لیکن اُس شے کی بلندی موضع قدم (یعنی زمین سے ) ایک یا دو اینٹوں کی مقدار بلندی سے زائد نہ ہو علامہ کمال الدین ابن ہمام لکھتے ہیں: ترجمہ:’’پس اگر سجدہ کی جگہ کوزمین سے ایک یا دو اینٹوں کی بلندی کی مقدار اٹھایا ہے تو (نماز ) جائز ہے اور اگر اِس مقدار سے زائد ہے تو جائز نہیں ہے۔ کرسی اگرچہ زمین پر ہی رکھی ہوتی ہے، لیکن اس کی اونچائی بیان کی گئی مقدار سے زیادہ ہوتی ہے (ماتن نے )کہا: اگرنمازی رکوع وسجود کی طاقت نہیں رکھتا، تو (رکوع وسجود) کے لئے بیٹھ کر اشارہ کرے، کیونکہ وہ اسی کی طاقت رکھتاہے اور سجدوں کے لئے رکوع کے بہ نسبت سرکو زیادہ جھکائے کیونکہ اشارہ ہی رکوع وسجود کے قائم مقام ہے، تو اس کا حکم وہی ہوگا۔ اور سجدہ کرنے کے لئے اپنے چہرے کی طرف کوئی چیز نہ اٹھائے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: اگرتم زمین پر سجدہ کرنے کی طاقت رکھتے ہو تو سجدہ کرو، ورنہ سر سے اشارہ کرواور اگر وہ سر کو جھکاکر اس طرح سجدہ کرتاہے تو یہ (ادائے فرض کے لئے) کافی ہے، کیونکہ اشارہ پایاگیا اگر کوئی شخص صف میں کھڑے ہوکر اشارے سے رکوع وسجود نہ کرسکتاہو اوربیٹھ بھی نہ سکتاہو تو گھر پر جیسا اس سے ہوسکے نماز پڑھ لے وہ جماعت سے معذور ہے۔ باجماعت نمازوں میں صفوں کے درمیان کرسی رکھنے سے ’’تسویۃ الصف ‘‘یعنی صف کی برابری کی سنّت اداہوہی نہیں سکتی۔ ہماری نظر میں جب تک بندہ بیٹھ کر (خواہ التحیات کی وضع میں ہو یا پاؤں دائیں جانب نکال کر یا آلتی پالتی مارکر بیٹھ سکتاہو) نماز پڑھ سکتاہو تو کرسی پر نہ پڑھے، مسجدوں میں کرسیوں پر نماز پڑھنے والے صفوں کے اطراف میں کھڑے ہوں.