جب بچوں کو بھوکا دیکھتی ہوں، تو رہا نہیں جاتا ۔۔ کابل کی ٹیچر اب جوتے پالش کرتی ہیں، جانیے کس طرح ایک واقعے نے ان کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا
افغان طالبان کے حکومت سنبھالتے ہی پورے ملک ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی تھی جس نے ہر ایک کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا تھا۔ ہماری ویب ڈاٹ کام ایک ایسی ہی خبر لے کر آئی ہے جس میں آپ کو ایک ایسے واقعے سے متعلق بتائیں گے جس میں ایک ٹیچر اب جوتے پالش کر رہی ہے۔
کابل کی رہائشی ہادیہ احمدی کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جو کہ معاشی پور پر کافی اچھا تھا مگر وقت جب کروٹ لیتا ہے تو اچھو اچھو کو بلٹ دیتا ہے۔ یہی کچھ ہادیہ کے ساتھ بھی ہوا ہے۔ ہادیہ اپنی فیملی کے ساتھ ایک خوش و خرم زندگی گزار رہی تھی مگر طالبان کے آنے کے بعد سے ان کے گھر کی صورتحال کافی خراب ہو چکی ہے۔ بچے اور شوہر طالبان کے دور سے پہلے ایک ایسی زندگی گذار رہے تھے جس میں وہ دوسروں کو کھانا کھلایا کرتے تھے، مگر اب صورتحال یہ ہے کہ دوسرے انہیں کھانا دے رہے ہیں۔ ہادیہ کہتی ہیں کہ جب میں اپنے بچوں کو بھوکا دیکھتی ہوں، تو مجھ سے رہا نہیں جاتا ہے اسی لیے جوتے پالش کرنا شروع کردیے ہیں۔ 43 سالہ ہادیہ ٹیچر تھیں مگر طالبان کے آنے کے بعد سے افغانستان میں تعلیمی ادارے بھی خطرے میں پڑ گئے تھے، اسی صورتحال میں انہیں بھی نوکری سے نکالا جا چکا ہے۔
ہادیہ کے شوہر بھی شیف تھے مگر ان کی نوکری بھی اس سب صورتحال میں متاثر ہوئی تھی جب کہ ان کی ایک بیٹی گورمنٹ ایجنسی میں کلرک تھیں جس کی وجہ سے وہ گھر کو چلا رہی تھیں، مگر جب ان کی نوکری ختم ہوئی تو گھر کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوئیں۔ یہ بالکل ایسا ہی تھا جیسے کہ غریبی میں آٹا گیلا کیونکہ بیٹی کی نوکری گھر والوں کو ایک سکھ کی سانس بخش رہی تھی۔ جب بیٹی کی نوکری گئی تو بیٹے کو بھی اسکول سے مجبوراً نکالنا پڑا۔ کیونکہ گھر میں اتنا پیسا بھی نہیں تھی کہ وہ کچھ کھا سکیں۔ ہادیہ بتاتی ہیں کہ اس وقت ہمارے گھر میں کوئی کمانے والا نہیں ہے، ہم اس وقت بھوک اور افلاس میں دن اور راتیں گزار رہے ہیں۔
ہادیہ کی اپیل ہے کہ وہ بیوہ خواتین ہی ان کے گھر کا واحد کفیل ہوتی ہیں خدارا انہیں گھر والوں کو دو وقت کی روٹی فراہم کرنے کی اجازت دی جائے اور سپورٹ کیا جائے۔