جب مری میں سیاح پھنسے تو میں ان کے لیے کھانا لے جا رہا تھا مگر بندروں نے چھین لیا ۔۔ بندروں کو کھانا فراہم کرنے والے پولیس کانسٹیبل جن کا انتظار بندر سارا دن کرتے ہیں
انسانوں کا خیال رکھنے والے تو اس دنیا میں بہت سے لوگ ہیں۔ لیکن عظیم ہیں وہ لوگ جو جانوروں کی بھوک پیاس اور ان کی تکلیف کا احساس کرتے ہیں۔ ایسے ہی ایک پولیس کونسٹیبل کے بارے میں ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جو مری میں پھنسے سیاحوں کی دیکھ بھال اور ان کے کھانے پینے کے لیے کچھ پھل اور ضرروی کھانے کی چیزیں لے کر جا رہا تھا کہ اچانک راستے میں بندروں نے اس کے ہاتھ سے کھانا چھین لیا، اس دن عمران کو احساس ہوا کہ یہ جانور بھی بھوک پیاس سے تڑپ رہے ہیں۔ ان کو بھی کھانے کے لیے غذا کی ضرروت ہوتی ہے۔
عمران ہیڈ کانسٹیبل ایبٹ آباد کی ایک پولیس چوکی چھانگلہ گلی میں تعینات ہیں جہاں اپنی کم تنخواہ اور محدود سہولتوں کے باوجود وہ نہ صرف اپنا فرض نبھا رہے ہیں بلکہ گلیات میں موجود جانوروں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔ عمران نے انڈیپینڈنٹ اردو کی ویڈیو میں بتایا کہ مجھے احساس ہوا کہ سخت سردی میں یہ جانور بھی بھوکے ہیں جس کے بعد میں نے وہ کھانا انھیں ڈال دیا اور روزانہ اپنی حیثیت کے مطابق انھیں کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ جب بھی میں اپنی سرکاری گاڑی میں یہاں جاتا ہوں تو بندر میرے قریب آ جاتے ہیں یہ لوگ بھی میری گاڑی کو پہچان گئے ہیں۔ یہ سارا دن میرا انتظار کرتے ہیں کہ جب میں ان کے لیے کھانا لے کر جاؤں۔
چونکہ اس مرتبہ سوات میں پہلے سے زیادہ برفباری ہوئی جس کی وجہ سے یہ جانور بھی درجنوں کی تعداد میں زنگی کی بازی ہار گئے اور کئی ایسے بھی تھے جو بھوک پیاس کی وجہ سے مرگئے۔ لیکن ان کا خیال کرنے والا محمکہ بھی اپنے طور سے جتنی کوششیں کرسکتا تھا وہ انہوں نے کی۔ البتہ اب بھی کئی ایسے جنگلی جانور ہیں جو خوراک نہ ملنے کی وجہ سے کمزور ہیں اور بیمار پڑے ہوئے ہیں۔ عمران نے اپنے طور سے ان بندروں کی کفالت کا ٹھیکہ اٹھایا اور اب وہ باقاعدگی سے یہ کام کر رہے ہیں۔