جوان بیٹا اچانک حادثے میں چلا گیا ۔۔ جانیے ان مشہور شخصیات کی زندگی کے مشکل ترین لمحات، جن کے پیاروں نے انہیں توڑ کر دکھ دیا
سوشل میڈیا پر ایسی کئی خبریں دیکھی ہوں گی جس میں مشہور شخصیات کا ایک الگ رخ دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہ رخ اکثر ایسا ہوتا ہے جو کہ سب کو جذباتی کر دیتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
قمر زمان کائرہ:
پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے فعال اور معروف رہنما قمر زمان کائرہ کا شمار پارٹی کے سینئیر رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ قمر زمان کائرہ کو بیٹے کے انتقال کی خبر اس وقت ملی جب وہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اطلاع ملتے ہی قمر زمان کائرہ پریس کانفرنس چھوڑ کر بیٹے کی خبر لینے کو بھاگے۔
قمر زمان کائرہ کے بیٹے اسامہ قمر لالہ موسٰی میں ہونے والے ٹریفک حادثے میں جں بحق ہو گئے تھے۔ قمر زمان کائرہ کا اپنے بیٹے کی وفات کا صدمہ اس حد تک تھا کہ وہ ٹوٹ چکے تھے، یکدم جواں سال بیٹے کی موت نے انہیں رنج و غم میں مبتلا ہو گئے تھے۔ اسی لیے وہ بیٹے کے انتقال کے کچھ دنوں تک میڈیا سے دور تھے۔
شہلا رضا:
شہلا رضا کا تعلق بھی پیپلز پارٹی سے ہی ہے، مگر شہلا کراچی کی معروف شخصیت ہیں۔ شہلا رضا کے دونوں بچے بیٹا اور بیٹی کا ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
عید کے دن شہلا اپنے بچوں کے ساتھ کراچی میں ہی سفر کر رہی تھیں کہ اسی دوران گاڑی کو حادثہ پیش آگیا، بارش کے باعث گڑھے میں پانی بھر جانے کے باعث ڈرائیور کو اندازہ ہی نہ ہو سکا ہے کہ گڑھا کس حد تک گہرا ہو سکتا ہے۔
شہلا رضا آج بھی اپنے دونوں بچوں کو یاد کر کے اشکبار ہو جاتی ہیں، انہیں یقین ہی نہیں آتا کہ ان کی دونوں اولاد ان سے بچھڑ گئی ہے۔
ایک انٹرویو میں شہلا کا کہنا تھا کہ مجھے میرے بچے یاد آتے ہیں، بھلانا بہت مشکل ہے۔
بلیغ الرحمان:
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما بلیغ الرحمٰن کی اہلیہ اور بیٹا بھی ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 2019 میں بلیغ الرحمٰن اپنی اہلیہ اور بیٹے سمیت 19 افراد سرگودھا سے راولپنڈی جا رہے تھے۔
بلیغ الرحمٰن کی گاڑی تیز رفتاری کے باعث اسلام آباد ٹول پلازہ سے ٹکرا گئی تھی، جبکہ گاڑی بلیغ الرحمٰن کی اہلیہ چلا رہی تھیں۔ اس حادثے میں بلیغ الرحمٰن زخمی ہو گئے تھے جبکہ ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت 17 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
ارشاد بھٹی:
صحافی اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی اپنے دلچسپ تبصروں کی بدولت سب کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں، لیکن جب ان کی اہلیہ کا انتقال ہوا تو جیسے وہ ٹوٹ کر رہ گئے ہوں۔
ارشاد بھٹی بتاتے ہیں کہ ان کی اہلیہ نے انہیں اس وقت قبول کیا تھا جب ان کے پاس اتنا نہیں ہوتا تھا کہ وہ اپنی اہلیہ کے خرچوں کو اٹھا سکیں، مگر پھر بھی اہلیہ نے میرا ساتھ نہیں چھوڑا، وہ ہر مشکل قدم میں میرا حوصل بڑھاتی اور قدم سے قدم ملا کر چلتی۔
ارشاد بھٹی بتاتے ہیں کہ میں اب تک اپنے کمرے نہیں گیا کیونکہ مجھے میری اہلیہ کی یاد آتی ہے۔ ارشاد بھٹی نے ناظرین سے بھی دعا کی اپیل کی اور انہیں ہمت اور یہ کہا کہ اللہ مجھ ہمت اور حوصلہ دے۔