روزگار ہے نہیں اور ارمانوں سے بنایا ہوا گھر بھی بیچ دیا۔۔ غربت نے کیسے نسیم وکی سمیت دیگر فنکاروں سے زندگی جینے کا شوق چھینا؟
ہمیں تو لگتا ہے کہ یہ حکومت جیسے ہمیں جانتی ہی نہیں، یہ الفاظ ہیں پاکستان کے نامور کامیڈین و اداکار نسیم وکی کے۔
آج جب پورے پاکستان کے فنکار مہنگائی اور تھیٹر بند ہونے سے بھوکے مر رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں لاہور کے اسٹیج اداکار باہر نکلے اور حکومت سے پر امن طریقے سے درخواست کی کہ ہمیں بھی جینے دیا جائے۔
اس موقعے پر مشہور کامیڈین نسیم وکی نے کہا کہ میں نے اپنے خواب کے مطابق ایک گھر محمد سخی سرور صاحب نامی اپنے دوست کے ساتھ مل کر بنایا جسے اچھے طریقے سے سنبھالنے کیلئے بھی پیسوں کی ضرورت ہے۔
مگر کام ہے نہیں تو ہمیں وہ گھر انہیں دینا پڑا اور میں نے اپنے پیسے ان سے واپس لے لیے ارو اب ایک نارمل سے گھر میں رہ رہا ہوں۔
جبکہ میرے علاوہ بھی کئی لوگ ایسے ہیں جو خودکشیوں پر آ گئے ہیں، گھروں میں فاقے ہیں اور زندگی گزارنے کے کوئی حالات اور ہم نے تو ماضی میں ایسی کوئی حکومت نہیں دیکھی جیسی یہ حکومت ہے۔
کیونکہ آج سے کچھ برس پہلے ہمیں نواز شریف کا دور یاد آتا ہے جو ہمیں اپنے گھر فنکشن میں بلاتے تھے اور خود ہماری آؤ بھگت کرتے تھے۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ ہم میاں نواز شریف کے گھر ان کے زاتی فنکشن کیلئے گئے جہاں انہوں نے بھی محفل کو لطیفے سنائے۔
آج سے کچھ برس پہلے ہمیں نواز شریف کا دور یاد آتا ہے جو ہمیں اپنے گھر وں فنکشن میں بلاتے تھے اور خود ہماری آؤ بھگت کرتے تھے۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ ہم میاں نواز شریف کے گھر ان کے زاتی فنکشن کیلئے گئے جہاں انہوں نے بھی محفل کو لطیفے سنائے۔
اور جب کھانے کی باری آئی تو مجھے کہا کہ نسیم صاحب آپ میرے ساتھ آؤ میں آپ کو کھانے کی پلیٹ بنا کر دیتا ہوں اور بتاتا ہوں کہ آپ لوگوں کیلئے ہم نے کیا کیا بنوایا ہے یہی نہیں جب انکازاتی فنکشن ختم ہوا تھا تو ان سے درخواست کہ کہ تمام فنکار آپ کے ساتھ تصاویر بنوانا چاہتے ہیں تو آپ یہاں آئیں گے؟
جس پر انہوں نے کہا جی ہاں بلکل کیوں نہیں، اور قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ جب ہم ان کے ساتھ تصاویر لینے لگے تو کبھی روشنی مناسب نہ ہوتی تو کبھی پیچھے سے کھانے کی دیگیں گزر رہی ہوتیں تو ہم انہیں بار بار کہتے کہ۔
آپ یہاں آ جائیں یا وہاں آ جائیں اور وہ ہماری ہر بات مانتے رہے جس پر ہمارے پروڈیوسر نے مجھ سے کہا کہ یار آپ نے تو میاں صاحب کو بلکل “مست” ہی سمجھ لیا ہے جو ان سے بار بار اپنی بات منوا رہے ہیں۔
اسی موقعے پر انہوں نے کہا کہ اس بات کے گواہ میرے ساتھی فنکار امانت چن اور پروڈیوسرعلی رضا ہیں جو اس دن میرے ساتھ اس تقریب میں شریک تھے۔ لیکن آج میں بس اس حکومت کو یہ کہنا چاہوں گا۔
کہ آپ کی ہمیں کوئی ہمدردی نہیں چاہیے، نہ کوئی مدد چاہیے، بس آپ کے سامنے ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے کہ ہمیں ہمارا کام کرنے دیا جائے۔
اس کے علاوہ یہاں یہ بتا دینا بھی بہت ضروری ہے کہ یہ ویڈیو کورونا وائرس کے وقت کی ہے جب پورے ملک میں سخت لاک ڈاؤن نافذ تھا اور مختلف شعبوں کو ہدایات جاری کی گئیں تھیں کہ ماسک لگانے اور سماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے اداروں میں کام کیا جا سکتا ہے مگر تھیٹر کھولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی جس پر لاہور کے فنکاروں نے پر امن احتجاج کیا۔
اس احتجاج میں نسیم وکی کے ساتھ نامور اداکار طاہر انجم اور دیگر چھوٹے بڑے فنکار موجود تھے۔
یہاں یہ واضح کر دینا بہت ضروری ہے کہ یہ ایک پرانی ویڈیو ہے لیکن اب بڑھتی ہوئی ملک میں بروزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر سے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے