شہید بیٹے کی قبر سے آنے والی خوشبو سے پورا علاقہ مہکتا ہے ۔۔ صرف 8 ماہ میں شہید ہونے والے فوجی کی ماں بیٹے سے آج بھی کیسے ملتی ہے؟

image

میرا بیٹا آج بھی زندہ ہے اور میرے خواب میں 3 مرتبہ آیا ہے، جی ہاں یہ الفاظ ہے ایک بہادر ماں کے جس کا بیٹا شہید ہو گیا ہے لیکن وہ آج بھی مسکرا رہی ہے۔ آ ج ہم بات کر رہے ہیں 20 سال کی عمر میں شہادت کے اعلیٰ درجے پر فائض ہونے والے سپاہی محمد انیس کی۔ جس نے میٹرک کے بعد ملک کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ان کے والد کے مطابق ابھی اس کی عمر بھی اٹھارہ سال ہوئی ہی تھی کہ وہ فوراََ بھرتی ہو گیا اور یوں لگا کہ اللہ پاک کی بھی یہی مرضی ہے۔ محمد انیس کی والدہ کہتی ہیں کہ اس نے صرف 8 ماہ فوج کی نوکری کی اور سوات آپریشن میں اپنی جان وطن کے نام پر قربان کر دی ۔ لیکن آج بھی اپنے بیٹے سے بہت خوش ہوں۔

کیونکہ جب وہ فوج میں گیا تو اس کی 2 وجوہات تھیں ایک تو اسے بچپن سے آرمی میں جانے کا شوق تھا تو دوسری طرف گھر میں غربت تھی اور اسی غربت کو دور کرنے کیلئے وہ آرمی میں چلا گیا، اکثر مجھ سے کہتا تھا کہ امی میری شادی کی فکر مت کریں، میں پہلے اپنا گھر بناؤں گا پھر اپنا کچھ سوچوں گا کیونکہ اب اپ کا بیٹا جوان ہو گیا۔

یہی نہیں نوکری پر بھی ملک میں جہاں بھی ہوتا تھا مجھے فون ضرور کرتا تھا جب کنھی ایک دن مجھے فون نہ کرتا تو بےچین ہو جاتا اور شہید ہونے سے پہلے بھی مجھ سے بات کی دوستوں کا فون لیک کیونکہ ہم غریب بہت تھے تو اس کے پاس موبائل فون نہیں تھا جبکہ مجھ سے جب بھی کسی کا فون لیکر بات کرتا تو کہتا کہ امی اس نمبر پر کچھ پیسوں کا لوڈ کروا دو، تا کہ اس شخص کا بھی نقصان نہ ہو۔

لیکن شہید ہونے سے پہلے مجھ سے بات نہیں ہو پا رہی تھی تو کبھی سوات میں پہاڑوں پر ادھر بھاگتا تو کبھی ادھر بھاگتا ، یہ سب باتیں اس کے دوستوں نے مجھے بتائیں ۔ اس کے علاوہ اب مجھے اس بات کا اور بھی زیادہ یقین ہو گیا ہے کہ شہید مرتا نہیں بلکہ وہ تو ہمیشہ زندہ رہتا ہے ۔ کیونکہ جب وہ پہلی مرتبہ میرے خواب میں ایا تو ایک پہاڑی پر بیٹھا ہوا ہے بادامی کپڑوں میں اور دور سے مجھے ہاتھ ہلا کر کہہ رہا ہے کہ امی میں جا رہا ہوں ۔

اور دوسری مرتبہ مجھے خواب میں ملا اور تب وہ اپنے بچپن والے حلیے میں مجھ سے ملا اور میں نے اس سے کئی باتیں بھی کیں ، تیسری اور آخری بار محلے کی دکان پر ملا اور کچھ چیزیں خرید رہا تھا تو میں نے کہا انیس تم تو شہید ہو گئے تھے تو مجھ سے کہا امی قبر میں بھی میں ہی ہوں اور یہاں بھی میں ہی ہوں ۔

آخر میں آپکو ان کے والد کا بھی بیان سنا دیتے ہیں کہ جب وہ بیٹے کی قبر پر گئے تو کیا ہوا، انیس کے والد کہتے ہیں کہ میں بڑے بیٹے کی قبر پر دعا مانگ کر واپس آ رہا تھا تو مجھے بہت ہی زیادہ ایک انتہائی اچھی قسم کی خوشبو آئی جو میرے دل و دماغ میں بس گئی تھی۔ اس کے بعد مجھے بھی خواب میں ملا اور کہا کہ ابو آپ میری قبر پر مت آیا کریں کیو نکہ میں ابھی کارگل کے محاز پر جا رہا ہوں، میری چھوٹیاں ختم ہو گئیں ہیں۔

اس وقت اس کے ہاتھ میں اسلحہ بھی تھا ، ساتھ ہی میں نے کہا بیٹا تم یہاں کیا کر رہے ہوں تو کہا کہ یہاں ایک عزیز کا انتقال ہو گیا تھا تو میں اس کے ختم پر آیا ہوا تھا ۔ سا تھ ہی ساتھ میرے بیٹے کی قبر سے آنے والی خوشبو سے پورے علاقے میں محسوس کی جا تی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ کہا کہ بیٹے کا جب جسد خاکی گھر آیا تو غم تو تھا مگر یہ خوشی تھی کہ میرے بیٹے کو شہادت ملی ارو وہ دشمنوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کے کھڑ ارہا۔

یہی وجہ ہے کہ میرے بیٹے کو پاک آرمی کی جانب کی بہت سے ایوارڈز دیے گئے اور مذکورہ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ گھر کے قریبی چوک کو بھی شہادت کے بعد سپاہی انیس شہید کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے اور صرف نام سے منسوب ہی نہیں کیا گیا بلکہ وہاں شہید جوان کی ایک تصویر بھی لگائی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں