عورت مرد کی کھیتی ہے…..
کیا مرد کو شادی کی رات بیوی سے ہم بستری کرنے کی اجازت ہے ؟اگرجواب اثبات میں ہو توخاوند کے لیے کتنی بار مجامعت کرنے کی اجازت ہے
ہفتہ میں ایک بار یا اس سے بھی زيادہ ؟
جواب : جی ہاں خاوند اور بیوی کے لیے شب زفاف میں ہم بستری کرنا اگروہ چاہیں توجائز ہے ، لیکن شریعت میں اس کی تعداد متعین نہیں کہ کتنی بار ہم بستری کی جائے ، اس
کا سبب یہ ہے کہ یہ حالات اور اشخاص کے اعتبار سے مختلف ہوسکتی ہے ، اورپھر جب قدرت و طاقت میں بھی فرق ہے توشریعت کی عادت نہیں کہ وہ اس طرح کے مسائل
میں تعداد متعین کرے ۔لیکن جماع اورہم بستری عورت کا حق ہے جو خاوند پر واجب ہے ، ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :کہ اگراس کا کوئي عذر نہیں تو وہ اپنی بیوی سے
ہم بستری کرے ، امام مالک رحمہ اللہ تعالی کا قول یہی ہے : دیکھیں المغنی لابن قدامۃ ( 7 / 30 ) ۔حدیث شریف میں ہے کہ :عبداللہ بن عمرو بن عاص رضي اللہ تعالی
عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اے عبداللہ کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تودن کوروزہ رکھتا اور رات کےوقت قیام کرتا ہے ؟
میں نے عرض کی کیوں نہیں اے اللہ تعالی کے رسول
( بات توایسی ہی ہے ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
توایسا نہ کر بلکہ روزہ رکھ اورافطار بھی ( یعنی کبھی چھوڑ بھی دیا کر ) اورقیام بھی کیا کرو اورسویا بھی کرو ، اس لیے کہ تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے اور تیری آنکھ کا بھی
تجھ پر حق ہے ، اورتیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے ) صحیح بخاری ۔
دوستو بار بار مباشرت اگر مزے کی غرض سے ہے تو مزہ تو ہر بار میں ایک ہی جیسا ہوتا ہے مگر بار بار یعنی زیادہ تعداد میں مباشرت کرنا صحت کے لئے بہت نقصان سے
ثبت ہو سکتا ہے ایسی طرح اگر آپ لوگ ایک ہی عمل کو بار بار کریں گئے تو آپ لوگوں کا دل اکتا جائے گا .
حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ بیوی سے کتنی بار
ہمبستری کرنی چاہے تو انوں کے جواب دیا کہ ایک مہینے میں ایک بار تو اس نے ہواب دیا کہ اگر اتنا صبر نہ ہو تو پھر کہا کہ دو ہفتوں میں ایک بار کر لیں
اس نے کہا اگر پھر بھی صبر نہ ہو تو پھر جواب دیا اگر انسان کے جسم سے روح نکل جائے تو انسان مردہ ہو جاتا ہے اسی طرح اگر ایک بار مادہ منویہ نکل جائے تو نفس اور پورا