’’مشکل وقت سے نکل چکے اب بہت اچھا وقت آرہا ہے‘‘
)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں شرح نو چار فیصد ہونے پر مخالفین حیران ہیں اور جھوٹ کا الزام لگا رہے ہیں ،ہم دھاندلی سے نہیں نیٹرل امپائر سے جیتنے والے ہیں،پاکستان کا مستقبل صنعت میں ہے، ملک کی ترقی صنعت کے بغیر نہیں ہوسکتی،پاکستان میں برآمدات میں اضافے کے لیے صنعتیں لگانے کی ضرورت ہے، چین کی برآمدات میں اضافہ صنعتیں لگانے سے ہوا، جب تک برآمدات میں اضافہ نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کریگا،بدقسمتی سے اب تک ہمارا شمار سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے والے ممالک میں نہیں ہوتا، اسپیشل اکنامک
زون میں سرمایہ کاروں کو سہولت دیں گے، سرمایہ کاروں کے لیے جتنی آسانیاں ہوں گی اتنی زیادہ سرمایہ کاری ہوگی۔رشکئی اسپیشل اکنامک زون کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مشکل وقت سے نکل چکے اب بہت اچھا وقت آرہا ہے، پاکستان کا مستقبل صنعت میں ہے، ملک کی ترقی صنعت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ رشکئی اکنامک زون سی پیک کے اندر ہے جو خوش آئند بات ہے اور یہ خوش آئند اس لیے ہے کیونکہ چین دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے،
اس کی ترقی سے ہم سب سے زیادہ سیکھ سکتے ہیں، مغربی ممالک کی صنعتیں پرانی ہیں اس لیے پاکستان ان سے زیادہ نہیں سیکھ سکتا۔عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو رشکئی اکنامک زون کے متعلق انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی زمین کسی صورت فروخت نہ کی جائے بلکہ کم قیمت پر لیز پر دیا جائے کیونکہ یہ زمین فروخت کی گئی تو یہ ریئل اسٹیٹ بننے کا خطرہ ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان میں برآمدات میں اضافے کے لیے صنعتیں لگانے کی ضرورت ہے، چین کی برآمدات میں اضافہ صنعتیں لگانے سے ہوا
اور جب تک برآمدات میں اضافہ نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے اب تک ہمارا شمار سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے والے ممالک میں نہیں ہوتا، اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کو سہولت دیں گے، سرمایہ کاروں کے لیے جتنی آسانیاں ہوں گی اتنی زیادہ سرمایہ کاری ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کو مشکل وقت سے نکالا ہے اور جب اس مشکل وقت سے معیشت کو نکال رہے تھے تو کورونا آگیا، ہم نے سب سے پہلے فیصلہ کیا کہ لاک ڈاؤن نہیں لگانا کیونکہ اس سے غریب کچلا جاتا ہے،
مجھ پر لاک ڈاؤن کیلئے دباؤ ڈالا گیا، اگر مکمل لاک ڈاؤن لگا دیتا تو آج ملک کا بھارت جیسا حال ہوتا۔عمران خان نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے اور ہمارے مخالفین حیران ہیں کہ ملک کا شرح نمو تقریباً 4 فیصد کیسے ہوگیا کیونکہ انہوں نے پہلے اتنی تنقید کی تھی کہ ملک تباہ ہوگیا اور یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ میں وہ کپتان تھا جو نیوٹرل امپائر لے کر آیا تھا ، ہم دھاندلی سے نہیں نیٹرل امپائر سے جیتنے والے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک ترقی کے راستے پر چل پڑا ہے اور اچھا وقت آنے والا ہے، صنعت بھی چل پڑی ہے،
اس مرتبہ چاول، گندم اور مکئی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، اب ملک میں ڈالر زیادہ آرہے ہیں اور باہر کم جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطرہ یہ ہے کہ جیسے جیسے ہماری معیشت مضبوط ہو رہی ہے ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ بڑھے گا اور ملک سے باہر ڈالر زیادہ جانے شروع ہوجائیں گے جس سے ہمیں بچنا ہے، ابھی تک بیرون ملک پاکستانیوں نے ریکارڈ ترسیلات زر بھیجی ہیں جس سے روپیہ مضبوط ہوا۔