میں تمھاری تصویر ہر جگہ وائرل کردوں گا! لڑکی کو تنگ کرتے لڑکے کو کرارا جواب دینے پر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی۔۔ ڈرنے کے بجائے سبق سکھانے کے لئے لڑکیاں کون سے طریقے استعمال کرسکتی ہیں؟
موبائل فون کی اہمیت سے تو انکار نہیں یا جاسکتا لیکن اکثر کیمرے والے موبائل فونز لوگوں کے لئے مصیبت کا باعث بن جاتے ہیں خاص طور پر ایسی لڑکیوں کے لئے جو دوستی یا رشتے داری کی وجہ سے اپنی تصاویر دوستوں میں شئیر کرتی ہیں۔ ان دوستوں میں کچھ ایسے بد نیت اور کم ظرف افراد نکلتے ہیں جو لڑکیوں کی تصاویر ان کی مرضی کے بغیر وائرل کردیتے ہیں اور اکثر نامناسب انداز میں ایڈٹ کرکے بھی وائرل کرتے ہیں۔ اسی بات پر بدنامی کے خوف سے اکثر لڑکیاں خودکشی بھی کرلیتی ہیں جسے اللہ نے کفر کہا ہے۔
مشہور ڈرامہ سیریل صنف آہن میں جہاں خواتین کے بے شمار مسائل کو زیرِ بحث لایا گیا ہے وہیں اس مسئلے پر بھی بات کی گئی ہے۔ ڈرامے کا ایک سین عوام میں بے حد مقبول ہے جس میں آرزو کا پرانا دوست نوریز، آرزو کی تصاویر وائرل کردیتا ہے۔ آرزو گھبرا کر آرمی سے استعفیٰ دینے لگتی ہے تبھی اپنی سینئیر کے سمجھانے پر وہ ہمت سے کام لیتی ہے اور میجر اسامہ اس کی مدد کرتے ہیں۔
مجھے کون روکے گا؟
ڈرامے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح نوریز، آرزو پر دباؤ ڈالتا ہے اور جب آرزو اس سے موبائل مانگتی ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں نہیں دوں گا اور بھلا مجھے کون روکے گا لیکن اتنی دیر میں اس کا سامنا میجر اسامہ سے ہوتا ہے جو اپنے انداز میں نوریز کو سمجھا کر اس سے موبائل لے لیتے ہیں اور یہ بھی باور کرواتے ہیں کہ آئیندہ اس نے آرزو کو پریشان کیا تو اس کا سامنا آرزو سے نہیں بلکہ پاک فوج کے میجر سے ہوگا۔
لڑکیاں ڈرنے کے بجائے متعلقہ اداروں سے مدد مانگیں
اس سین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ وہ لڑکیاں جو بدنامی کے خوف سے خودکشی کر لیتی ہیں یا ایسے دھوکے باز لوگوں کے ہاتھوں مید نشانہ بنتی ہیں وہ اگر بلاخوف ہوکر اداروں سے مدد مانگیں تو نہ صرف خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں بلکہ بیہودہ لوگوں کو منہ توڑ جواب دے کر ہمیشہ کے لئے ان کی حوصلہ شکنی بھی کرسکتی ہیں۔