نور مقدم کے قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی گئی


ملک بھر کو جھنجھوڑ دینے والے نور مقدم کیس کا فیصلہ آگیا ہے جس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنادی گئی ہے۔

اسلام آبادکی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج عطاء ربانی نے آج دوپہر کو نور مقدم کیس کا تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے ظاہر جعفر کو سزائے موت اور جرم میں شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو 10 سال کی قید کی سزا دی یہ دونوں افراد ظاہر جعفر کے چوکیدار اور خانساماں تھے اور ظاہر جعفر کے جرم سے واقف تھے۔

مجرم جرم قبول کرکے مکر گیا

واضح رہے کہ سابق سفارت کار شوکت مقدم کی صاحبزادی کو 20 جولائی کی رات کو ظاہر جعفر نے نہایت سفاکی سے قتل کردیا تھا جس کے بعد مرکزی مجرم سمیت کیس میں ملوث تمام افراد کو فوری طور پر حراست میں لیا گیا اور عدالتی کارروائی شروع کی گئی۔ کیس 4 ماہ 8 دن جاری رہا جس کے دوران ظاہر جعفر نے اپنے جرم کو قبول کیا اور بعد میں مکر بھی گیا۔ نور کے والدین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کے قاتل کو کبھی معاف نہیں کریں گے جس کے بعد آج کیس کا حتمی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔

قید پانے والے مجرمان کا قصور

نور مقدم کیس پاکستان کے عوام میں انسانی حقوق اور خواتین کے تحفظ کے لئے ایک سوالیہ نشان بن چکا تھا اور نور مقدم کے گھر والوں کے ساتھ ساتھ عوام بھی مجرم کو یفر کردار تک پہنچتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے۔ اس کیس میں سزا پانے والے ظاہر جعفر کے خانساماں اور چوکیدار نے جائے حادثہ پر موجود ہونے کے باوجود نور ی کوئی مدد نہیں کی بلکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جس وقت نور دروازے سے باہر جانے کی کوشش کرتی ہے چوکیدار دروازہ نہیں کھولتا جس کے بعد مجرم ظاہر جعفر اسے پکڑ کے وہاں سے واپس گھر کے اندر لے جاتا ہے۔

عبرت ناک مثال

نور مقدم کیس کا فیصلہ ان تمام لوگوں کے لئے عبرت ناک سبق ہے جو مجرمانہ ذہنیت رکھتے ہیں اور جرم کرنے کے بعد یہ سوچ کر نڈر گھومتے ہیں کہ انھی سزا نہیں ہوگی۔ قتل ہونے والی نور پہلے اپنے قاتل کی دوست تھی لیکن سفاک قاتل نے کسی بھی رشتے کا پاس نہ کرتے ہوئے اس کی جان لے لی۔

بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں شوکت مقدم نے کہا ہے کہ نور ان کی بہت پیاری بیٹی تھی جو شرارتی تھی لیکن ضدی نہیں تھی اور نہ ہی کسی کو رنگ کرتی تھی۔ نور بہت جلدی سب میں گھل مل جانے والی ملنسار بچی تھی اور میں اپنی بیٹی کو ایک ہمدرد اور اچھے انسان کے طور پر ہمیشہ یاد رکھنا چاہتا ہوں۔ نور کے دوستوں کا بھی کہنا ہے کہ نور بہت ہنسی مذاق کرنے والی زندہ دل لڑکی تھی جس کی ہنسی سن کر سب ہنسنے لگتے تھے اور کوئی اس کی موت کو ابھی تک ذہنی طور پر قبول نہیں کرسکا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں