پچیس سال
البرٹ سابن (Albert Sabin) ایک امریکی سائنس دان ہے۔ وہ 1904 میں پولینڈ میں پیدا ہوا۔ اس کی عمر پندرہ سال کی تھی کہ اس کے والدین ترک وطن کرکے امریکہ آگئے۔یہیں 3 مارچ 1993 کو اس کی وفات ہوئی۔ اس نے پچیس سال کی لگار محنت اور تجربہ سے ایک ایسا پولیو ویکیسن (Polio Vaccine) تیارکیا جو کہ منہ کے راستے سے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔جب کہ عام طور پر ویکسین انجکشن کے ذریعہ اندر داخل کئے جاتےہیں۔کہا جاتا ہے کہ 500 ملین لوگ اس کی ایجاز سے فائدہ اُٹھاچکے ہیں۔
استحقاق کے باوجود البرٹ سابن کو نوبل انعام نہیں ملا مگر اس نے اس کی پرواہ نہ کی۔اس نے کہا کہ میرے لئے یہی کافی ہے کہ مجھے ایک ایسی جگہ مل جائے جہاں میں اپنا اپنا کام کرسکوں:
I only ask for a place to work.
اپنی تحقیق دوران اس کو بے شمار مایوسیوں سے دوچار ہونا پڑا مگر۔مگرمایوسیوںاور ناکامیوں سے بے پروا ہوکر اس نے اپنا عمل جاری رکھا۔یہاں تک کہاس کی تحقیق آخری کامیابی کی مزل تک پہنچ گئی۔ وہ اکثر کہا کرتا تھا کہ آپ کتنے ہی اچھے ہوں، اآپ ایک سائنس داں نہیں بن سکتے جب تک مایوسیوں کے ساتھ جیان نہ سیکھیں:
No Matter How good you are, you cannot be a scientist unless you learn to live with frustration.
یہی موموجود دنیا میں کامیابی کا عام اصول ہے ۔یہاں کوئی قابل ذکر کامیابی صرف اس باہمت شخص کےلئے ہے جو “25سال” تک یسکو ہوکر عمل کرسکے۔جوناکامیوں کے درمیان اپنا سفر جاری رکھے۔ جو بار بار گرنے کے باوجود بار بار اٹھنے۔جو اعتراف اور تحسین سے بے پروا ہوکر اپنے مقصد کے حصول میں سرگرم رہے۔جس کی طاقت کا خزانہ اس کے اپنے اندر ہونہ کہ اس کے باہر۔
جو لوگ عدم اعتراف کی شکایت کریں۔جو ناموافق حالات سے گھراٹھیں۔جن کی نظرمواقع سے زیادہ مسائل پر رہتی ہو، وہ اس دنیا میں کبھی کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔