پی آئی اے کے ریٹائرڈ انجینئرز نے رسیتوران کھول لیا ۔۔ کراچی کا پہلا ریستوران جہاں بزرگ خود کھانا بنا کر پیش کرتے ہیں
کہتے ہیں کہ انسان اگر زمانے کے حساب سے خود کو تبدیل نہ کرے تو وہ ماضی کا حصہ رہ جاتا ہے اور ختم ہو جاتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو کچھ ایسے بزرگ شہریوں کے بارے میں بتائیں گے جو کہ خود ایک ریستوران چلا رہے ہیں۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ایک ریستوران ایسا بھی ہے جو کہ واحد ریستوران ہے جس میں 61 سالہ بزرگ اور 72 سالہ بزرگ خود ریستوران کو مینیج کر رہے ہیں۔
61 سالہ بزرگ پی آئی اے سے ائیر کرافٹ انجینئر ریٹائرڈ ہوئے ہیں جبکہ اب وہ اپنا خود کا ریستوران چلا رہے ہیں۔ ریستوران چلانے کا انہیں بے حد شوق تھا اور آج وہ اپنا یہی شوق پورا کر رہے ہیں۔
ریڈ کول ریستوران کو چلانے والے 61 سالہ بزرگ کا کہنا تھا کہ میں ائیر کرافٹ انجینئر پی آئی اے سے ریٹائرڈ ہوا ہوں، جبکہ ریٹائرمنٹ کے پیسوں سے ہی میں نے یہ کاروبار شروع کیا ہے۔
یوٹیوبر حسن بیگ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے کھانے بنانے کا بے حد شوق تھا اور اب اپنے ریستوران میں بھی خود ہی کھانا بناتا ہوں، ان کا ماننا ہے کہ ہاتھ تبدیل ہونے سے ذائقہ بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔
ریڈ کول ریستوران کے بانی اب بھی نجی ائیر لائن میں ملازمت کرتے ہیں، وہ صبح 9 بجے نجی ائیر لائن جاتے ہیں جبکہ شام کے وقت مغرب کی نماز کے بعد وہ ریستوران آجاتے ہیں۔ اور پھر جب تک ریستوران پر لوگ موجود ہوتے ہیں وہ وہیں رہتے ہیں چاہے صبح کے 4 ہی کیوں نہ بج جائیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ میری مدد کر رہا ہے۔ میرے بھائی بھی پی آئی اے سے ریٹائر ہوئے اور اب وہ بھی میرے ساتھ یہاں کام کر رہے ہیں، ان کی عمر 63 سال ہے۔ جبکہ ایک اور بزرگ طارق ہیں جو کہ 74 سال کے ہیں اور سرکاری افسر کے طور پر ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ فٹ رہنے کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔ میں لندن میں کام سیکھا ہوں، اور یہاں ریستوران مینج کرتا ہوں۔
اس ریستوران میں دوست ماحول ہونے کی وجہ سے سب اسے پسند کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اندر جو انرجی دکھ رہی ہے وہ نوجوان دیتے ہیں۔ اگر ہم ان کے جیسے نہیں رہیں گے تو ہمیں بھگا دیں گے۔
اس ریستوران کی خاصیت پنیر ریشمی ہانڈی ہے جو کہ اس ریستوران کو دیگر ریستوران سے منفرد بناتی ہے۔