چاروں طرف


بیوی سے صحبت کرتے وقت مستحب یہ ہے کہ زوجین صرف بقدر ضرورت ستر کھولنے پر اکتفا کریں، باقی حصے کو چادر وغیرہ سے ڈھانپ لیں حدیث شریف میں ہے: إذا أتی أحدکم أہلہ فلیستتر ما استطاع ولا یتجردان تجرد البعیر (أخرجہ الطبراني في الکبیر) یعنی زوجین بوقت صحبت جہاں تک ہوسکے پردے کا اہتمام کریں، جانوروں کی طرح بالکل برہنہ نہ ہوں۔

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم یہ کرسکو کہ تمہارے واجب الستر اعضاء کو کوئی نہ دیکھ سکے تو ایسا ضرور کرلو، صحابی نے عرض کیا کہ بسااوقات آدمی بالکل تنہائی میں ہوتا ہے (کیا اس وقت ستر کھول سکتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حق دار ہے

کہ اس سے حیا کی جائے: إن استطعتَ أن لا یراہا أحد فافعل قلتُ والرجل یکون خالیا قال فاللہ أحق أن یستحیی منہ (ترمذی شریف، رقم: ۲۷۶۹)اسی لیے فقہائے کرام نے بند غسل خانے میں بھي برہنہ غسل کرنے کوخلاف ادب لکھا ہے،

لہٰذا صورت مسئولہ میں بوقت صحبت صرف بیڈ کے اوپر اور چاروں طرف پردہ ڈالدینے سے استحباب پر عمل نہ ہوگا

بلکہ مکمل پردے کے اہتمام میں یہ بھی داخل ہے کہ زوجین صرف بقدر ضرورت ستر کھولیں، نیز ایک دوسرے کی شرمگاہ کو نہ دیکھیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،

اپنا تبصرہ بھیجیں