کچھ توجہ اس بارے میں بھی۔۔۔

خواتین کی انڈر گارمنٹس سرعام فروخت ہونے پر بھی کوئی پابندی ہونی چاہئے ۔ ہمارے بازاروں میں ہر چوک پر پھٹے لگے ہوتے ہیں اور ان پر خواتین کے انڈر گارمنٹس کی سیل لگی ہوتی ہے ۔۔
ہاتھ میں اٹھا کر ہوا میں لہرا کر آوازیں لگائی جاتی ہیں ۔۔۔۔

آ جائیں باجی ۔۔
دیکھ لیں باجی ۔۔
بہت سافٹ ہے باجی ۔۔

برانڈڈ ہے باجی ۔۔
امید ہے کہ یہ لوگ اپنی باجیوں کو بھی اسی طرح فروخت کرتے ہوں گے ۔ بہت سافٹ ہے ۔
یقین جانیں میں نے ایسے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو خواتین کی انڈر گارمنٹس کا کام ایک خاص مقصد کے تحت کرتے ہیں ۔۔
مجھے بڑے شہروں کے وہ شاپنگ مالز پسند ہیں

جہاں خواتین کے انڈر گارمنٹس کی فروخت کیلئے ایک الگ سے کیبن بنا ہوتا ہے اور فروخت کیلئے باقائدہ خواتین کو ہی رکھا جاتا ہے ۔۔۔
پرائیویٹ چیزیں سرعام فروخت ہوتے ہرگز اچھی نہیں لگتیں ۔۔
چھوٹے بچے ان گلیوں اور چوک سے گزرتے ہیں ۔ بعد میں سوال جنم لیتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے بچوں میں فریسٹریشن کہاں سے پیدا ہوتی ہے ؟
یہ بھی کم عمر بچوں میں فریسٹریشن پیدا ہونے کا 1 زریعہ ہے ۔۔
میرے نزدیک پورن انڈسٹری تو بہت بعد کا مرحلہ ہے ۔

چھوٹے چھوٹے آغاز انہی چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ہوتے ہیں ۔۔
ایک بچے کی کاونسلنگ دی گئی تھی۔ یہ بچہ امیر باپ کی اکلوتی اولاد تھی ۔ نہم جماعت کا یہ طالب علم اپنی ہی۔گھریلو ملازمہ کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکا تھا اور مشت زنی یعنی

ماسٹر بیشن اس کا روز کا معمول تھا ۔ تین ماہ تک کاونسلنگ کے بعد جو نتائج سامنے آئے وہ یوں تھے ۔و
ایک دن بچہ کہتا ” آپ نے میری تائی امی کو دیکھا ہے ؟ میری ماما کا لباس دیکھا ہے ؟” میں نے کہا ” بیٹا ایسی باتیں مت کریں وہ آپ کے رشتے ہیں ” ۔۔۔
جواب ملا
” کیا مطلب رشتے ہیں ؟ میری تائی امی اپنے انڈر گارمنٹس کو

کسی بھی جگہ پھینک کر چلی جاتی ہیں ۔ ان کا آپ ڈریس دیکھ لیں ۔ اس طرح مجھ جیسے کم عمر لڑکے پر کیا اثرات ہوں گے ؟ میں تو پاگل ہو گیا ہوں ان سوچوں میں” ۔
اتنے میں یہ بچہ ایک الماری سے بہت ساری انڈر گارمنٹس نکال کر لے آیا اور کہتا یہ دیکھیں ۔ اس بچے نے اپنی قریبی خواتین کی کچھ انڈر گارمنٹس سنبھال کر رکھی ہوئی تھیں جن کا استعمال

وہ اپنی تسکین کیلئے کیا کرتا تھا ۔۔۔۔
اگرچہ ہر گھر ہر جگہ ہمارے کہ مشرقی لڑکوں اور لڑکیوں کو اس طرح کی آزادی نہیں ہے ۔ جہاں آزادی ہے وہاں نتائج بھی ایسے ہیں ۔
بتانے کا مقصد ہے کہ پورن انڈسٹری بہت بعد کا مرحلہ ہے ۔

چھوٹے چھوٹے آغاز انہی چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ہوتے ہیں ۔۔
کچھ دکاندار فروخت کے دوران ہی کچھ مخصوص جملوں کا استعمال کرتے ہیں ۔ یہ جملے ایک طریقہ واردات کا حصہ ہیں ۔
مہربانی کریں کاروبار کریں اپنی نسل کو بر راہ روی پر مت ڈالیں۔ مسلمان بنیں حیا کو فروغ دیں ..
*
اگر کسی بھای بہن کو میری بات سے تکلیف ہو تو معزرت چاہوں گا.

اپنا تبصرہ بھیجیں