ہر حال میں الله تاللہ کا صبر و شکر… ایک غیر مسلم کا حیران کن واقعہ

قارین دنیا کا ہر انسان اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر الله تاللہ کی آزمائش کا شکار ہوتا ہے جس سے الله تاللہ اپنے بندے کا اس کی ذات پے یقین،صبر ور توکل دیکھتے ہیں. یہ انسان کی ایک بری حصلت ہے کے وہ زندگی کے میدان میں الله تاللہ کی طرف سے عطا کردہ تمام نعمتوں اور کامیابیوں کوصرف اپنی قابلیت اور حق سمجھتا ہے جبکے ذرا سی آزمائش میں الله سے شکوے شکاتیں شروع کر دیتا ہے. آج کے اس کالم میں الله تاللہ کی ذات کا ہر حال میں شکر اور صبر کرنے کا واقعہ ہم آپ کو ایک غیر مسلم کی زندگی سے بتائیں گے. آرتھر آشے جو کے امریکی تاریخ کا پہلا سیاہ فام اور نمبر ون ٹینس پلیئر تھا۔

وہ (July 10, 1943 – February 6, 1993)عوام میں بے حد مقبول تھا، اس کی ایک ہی وجہ تھی کہ وہ عالمی سطح کا ایہ ک مقبول اور بہترین کھلاڑی تھا یہ ایک حقیقت ہے کہ جب آپ کسی بھی شعبہ میں سب سے بہترین کے درجے پر پہنچتے اور عروج حاصل کر لیتے ہیں تو آپ ہر خاص و عام کے ہر دل عزیز بن جاتے ہیں دلوں کی دھڑکن کا درجہ پا لیتے ہیں اسی طرح آرتھر کو ایک حادثے کے بعد ہسپتال میں انتہائی غفلت کے ساتھ معالجین نے انتہائی محلق اور جان لیوا مرض ایڈز کے مریض کا خون لگا دیا گیا، جس کے عوض آرتھر جیسے سپر سٹار کو بھی ایڈز ہو گیا۔

جب وہ بستر مرگ پر تھا، اسے دنیا بھر سے اس کے چاہنے والوں اور پرستاروں کے خطوط آتے تھے اس کے ایک مداح نے خط بھیجا، جس میں لکھا ہوا تھاخدا نے اس خوف ناک بیماری کے لیے تمہیں ہی کیوں چنا؟ آرتھر نے صرف اس ایک خط کا جواب دیا جو کہ یہ تھا دنیا بھر میں پانچ کروڑ سے زائد بچے ٹینس کھیلنا شروع کرتے ہیں اور ان میں سے پچاس لاکھ ٹینس کھیلنا سیکھ پاتے ہیں۔

ان پچاس لاکھ میں سے پچاس ہزار ہی ٹینس کے سرکل میں داخل ہوتے ہیں جہاں ڈومیسٹک سے انٹرنیشنل لیول تک کھیل پاتے ہیں ان پچاس ہزار میں سے پانچ ہزار ہیں جو گرینڈ سلام تک پہنچ پاتے ہیں ان پچاس ہزار میں سے پچاس ہی ہیں جو ومبلڈن تک پہنچتے ہیں، اور ان پچاس میں سے محض چار ہوتے ہیں جو ومبلڈن کے سیمی فائنل تک پہنچ پاتے ہیں ان چار کھلاڑیوں میں سے صرف دو کھلاڑی ہی فائنل تک پہنچ پاتے ہیں ان دو میں سے محض ایک ہی فاتح قرار پاتا اور ٹرافی اٹھاتا ہے یاد رہے کہ وہ ٹرافی جیتنے والا پانچ کروڑ میں سے چنا جاتا ہے

وہ ٹرافی اٹھانے کے بعد میں نے کبھی خدا سے نہیں پوچھا کہ “میں ہی کیوں؟ لہذا آج اگر مجھے درد مل رہا ہے، تو میں خدا سے شکوے شروع کر دوں کہ “میں ہی کیوں؟ جب ہم نے اپنے اچھے وقتوں میں خدا سے کبھی نہیں پوچھا کہ why me میں ہی کیوں تو ہم برے وقتوں میں کیوں پوچھیں۔” ?why me (میں ہی کیوں)۔ امریکی صدر بل کلنٹن نے آرتھر کو اس کی موت سے کچھ عرصہ قبل پریذیڈنٹ فریڈم ایوارڈ سے بھی نوازا تھا.ایک غیر مسلم کا صبر و شکر ہم تمام مسلمانون کے لیے مشعل راہ ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں