“یقین اور بھروسہ۔۔۔”
قارئین آج کی اس انتہائی حوبصورت اور متاثر کن تحریر میں ہم آپ کو بتائیں گے کے کیوں ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتی اور ہم اتنی جلدی مایوس هو کر بیٹھ جاتے ہیں۔
ایک آدمی دو بہت اونچی عمارتوں کے درمیان تنی ہوئی رسٌی پر چل رہا تھا۔ وہ بہت آرام سے اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ڈنڈا پکڑے ہوۓ سنبھل رہا تھا۔
اس کے کاندھے پر اس کا بیٹا بیٹھا تھا۔ زمین پر کھڑے تمام لوگ دم سادھے کھڑے یک ٹک اسے دیکھ رہے تھے۔ جب وہ آرام سے دوسری عمارت تک پہنچ گیا تو لوگوں نے تالیوں کی بھرمار کر دی اور اسکی خوب تعریف کی۔
اس نے لوگوں کو مسکرا کر دیکھا اور بولا،
“کیا آپ لوگوں کو یقین ہے میں واپس اسی رسٌی پر چلتا ہوا دوسری طرف پہنچ جاؤں گا؟” لوگ چلٌا کر بولے، ہاں ہاں تم کر سکتے ہو۔ اس نے پھر پوچھا، “کیا آپ سب کو بھروسہ ہے؟” لوگوں نے کہا ہاں ہم تم پر شرط لگا سکتے ہیں۔ اسنے کہا،
“ٹھیک ہے، کیا آپ میں سے کوئی میرے بیٹے کی جگہ میرے کاندھے پر بیٹھے گا؟ میں اسے بحفاظت دوسری طرف لے جاؤں گا”
اسکی بات سن کر سب کو سکتہ سا ہو گیا۔ سب خاموش ہو گۓ۔
یقین الگ چیز ہے، بھروسہ الگ۔۔
بھروسہ کرنے کے لیۓ آپ کو مکمل فناء ہونا پڑتا ہے۔
اور آج ہم سب میں اسی بھروسے کی کمی ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ پر یقین تو رکھتے ہیں لیکن بھروسہ نہیں کرپاتے۔