ابو نماز پڑھنے گئے، اچانک دھماکہ ہوا اور گھر کے 5 لوگ اللہ کو پیارے ہوگئے ۔۔ دوسروں کی جان بچانے والے وہ باہمت ڈاکٹر جنہوں نے پشاور حادثے میں اپنوں کو کھو دیا

پشاور حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر جو لوگ زخمی تھے وہ اس قدر شدید زخمی حالت میں تھے کہ بعد ازاں جاں بحق ہوگئے۔ ان لوگوں کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے بھرپور کوششیں کیں لیکن شاید قسمت کو منظور نہ تھا۔ یہ ڈاکٹر دوسروں کی تو دیکھ بھال کر رہے ہیں لیکن ان کے گھر والے بھی اس حادثے میں ان سے بچھڑ گئے۔ ایسے ہی پشاور کے کوچہ رسالدار کے رہائشی ڈاکٹر علی محمد رضا ہیں جن کے والد میر ناصر علی اور تین چچاؤں سمیت خاندان کے پانچ افراد جمعے کو ہونے والے دھماکے میں جان سے چلے گئے۔

انڈیپینڈینٹ اردو کے مطابق ڈاکٹر علی بتاتے ہیں کہ: ” میرا گھر جائے حادثہ سے قریب ہے۔ جوں ہی حادثہ ہوا، میری والدہ کا فون آیا اور بتایا کہ والد صاحب مسجد گئے نماز پڑھنے کے لیے۔ عجیب منظر تھا۔ لوگ زخمیوں کو اپنے مدد آپ کے تحت ہسپتال پہنچا رہے تھے اور ہسپتال میں افراتفری کا عالم تھا۔ ہسپتال کے ٹراما روم اتنا چھوٹا تھا کہ وہاں پر زخمیوں کو طبی امداد دینے میں مشکلات سامنے آرہی تھیں۔ ۔ایسا عالم تھا کہ لواحقین کو لاشیں نہیں مل رہی تھیں میں خود بھی اپنے والد کی لاش ڈھونڈھنے میں لگا ہوا تھا، میں نے اس حادثے میں اپنے والد سمیت خاندان کے 5 لوگوں کو کھویا ہے۔ میں نے ہسپتال میں رکھی لاشوں میں سے اپنے والد کی لاش کو تلاش کیا لیکن مجھے نہیں ملی۔ ایک چچا نے لاش کو تلاش کر کے ہسپتال میں دوسری جگہ پر رکھ دیا تھا کیونکہ وہاں پر جگہ کم پڑ گئی تھی۔ ” انہوں نے مذید کہا کہ: جائے وقوعہ سے ملنے والے دو کٹے ہوئے پیروں کی مدد سے حملہ آور کو شناخت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

جس طرح کا عالم ہسپتال میں تھا، اگر کوئی وہاں کچھ حملہ کر دیتا تو جتنا نقصان اب ہوا، بعد میں اس سے بھی زیادہ ہو جاتا یہ کیسا خوفناک منظر ہے۔ کچھ وقت پہلے ایسا واقعہ پیش آیا تھا، اس وقت بھی یونہی تباہی ہوائی تھی، آخر کب تک ایسا چلتا رہے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں