اتحاد کی بھیڑ

شائستہ اکرام اللہ(عمر75 سال) مسٹر محمد علی جناح کی گہری عقیدت مندوں میں سے ہیں۔ انہوں نے ان کے تحت کام کیا ہے۔وہ 1947 سے 1954 تک پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کی ممبررہی ہیں۔1946 سے 1947 تک وہ مراکو میں پاکستان کی سفیر تھیں، وغیرہ ۔

ریڈرس ڈائجسٹ (مئی 1991) میں ان کا ایک مضمون مسٹرمحمد علی جناح کے بارے میں چھپا ہے۔اس مضمون میں انہوں نے مسٹرجناح سے متعلق مختلف یاد داشتیں نقل کی ہیں۔انہوں نے لکھا ہے کہ ابتداً ہندستان کے مسلمان مسلم لیگ کے ساتھ نہ تھے۔مگر مسٹرجناح کی قایدت کا یہ کرشمہ تھا کہ 42-1945 کا الکشن ہوا تو ہندستانی ریاستوں میں85 فیصد مسلم سیٹوں پر مسلم لیگ کا قبضہ ہوگیا۔

انہوںنے لکھا ہے کہ قائد (مسٹرجناح) یہ کہا کرتے تھے کہ انہوںنے ایک بھیڑ کو ایک قوم کی صورت دی ہے۔آج پاکستان کے داخلی جھگڑوں کو دیکھتے ہوئے مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم دوبارہ بھیڑ کی حالت کی طرف واپس چلے گئے ہیں:

The Quaid used to say that he had fashioned a notation out of a mob. Today, seeing all our internal squabbles, I sometimes think that we have gone back to being mob.

لوگ اکثریہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ جلسہ گاہ میں لوگوں کے جمع ہونے کو اتحاد سمجھ لیتے ہیں۔حالانکہ موجودہ قسم کے جسلے حقیقتاً بھیڑ کی وقتی یکجائی کے ہم معنی ہیں۔اس سے زیادہ اور کچھ نہیں۔بھیڑ کا ایک متحد قوم بننا جلسہ جلسوس سے بالکل علاوہ چیز ہے۔اور وہ یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان مثبت سطح پر یکساں سوچ آجائے، ان کے اندر مستحکم کردار پیدا ہوجائے۔وہ اختلاف کو نظرانداز کرتے ہوئے دوسروں کا ساتھ دینے پر راضی ہوں۔ان کے اندر یہ مزاج پیدا ہوجائے کہ ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر بلند ترانسانی مقاصد کے لئے جینے لگی ۔اتحاد وہ ہے جو روزانہ کی حقیقی زندگی میں دکھائی د  نہ کہ وقتی قسم کے جلسہ اور جلوس میں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں