اس قسم کی عورت سے
ہمارے معاشرے میں رشتہ تلاش کرتے وقت عموماً ظاہری اور مادی چیزوں وک زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جب کہ دین داری شرافت اور اچھے اخلاق جیسی خوبیوں کو نظر انداز کردیاجاتا ہے جو ازدواجی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اسی لئے معاشرے میں طلاق دینے کا رجحان دن بدن بڑھتا چلا جارہا ہے کامیاب گھریلو زندگی کے لئے رشتوں کی تلاش میں کچھ احتیاطیں ضروری ہوتی ہیں ورنہ زندگی بے سکون اور الجھنوں کا شکار ہوکر رہ جائے گی جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ آج کل رشتہ تلاش کرنے میں کئی غلط انداز اختیار کئے جاتے ہیں عام طور پر لڑکے والوں کی تمنا یہ ہوتی ہے کہ آنے والی امیر باپ کی بیٹی ہو ماں با پ کی اکلوتی ہو تو کیا ہی بات ہے لڑکی کے بھائی اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز ہوں اور اگر کئی بھائیوں کی ایک ہی بہن ہو تو سونے پر سہاگا ہوگا کیونکہ اس سے بڑے بڑے تحفے ملنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں آنے والی بہو خوب جہیز لے کر آئے گی بیٹے کو سلامی میں موٹر سائیکل یا گاڑی ملے گی کوئی پلاٹ یا مکان بھی مل جائے گا
بہو کا والد اپنے داماد کو کوئی کاروبار ہی شروع کروا دے گا لڑکی کسی اچھی جگہ نوکری کرتی ہو گی وغیرہ وغیرہ اس طرح کی امیدیں لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں اور اپنے دلوں میں لالچ لے کر بیٹھے ہوتے ہیں چنانچہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا سے بے رغبت ہوجاؤ اللہ عزوجل کے محبوب بن جاؤ اور لوگوں کے پاس جو کچھ مال و اسباب ِ دنیا ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ تو لوگ بھی تمہیں اپنا محبوب بنا لیں گے اسی طرح لڑکے والوں کے ساتھ ساتھ لڑکی والوں کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکا سمارٹ ہو فیشن ایبل ہو باپ کی جائیداد کاروبار کا اکلوتا وارث ہو نندیں نہ ہوں اگر ہوں تو اپنے گھر کی ہوچکی ہوں تا کہ ہماری بیٹی سسرال میں جاکر راج کرے لڑکا نوٹوں میں کھیلتا ہو چاہے وہ نوٹ حرام کی کمائی سے ہی کیوں نہ کمائے گئے ہوں تنخواہ معقول بھی ہو تو پھر بھی نظر اس بات پر ہوتی ہے کہ اوپر کتنی کمائی کرتا ہے لڑکا بیرون ملک ہو تو گھر جنت ہی بن جائے گا اس طرح کی لالچ لے کر رشتے ڈھونڈنے نکل پڑتے ہیں جب انسان کی ایسی نیت ہوتی ہے تو پھر وہ خالی ہاتھ ہی گھر واپس لوٹتا ہے رشتے نہیں ملتے ایسے لوگوں سے ایک سوال ہے کہ اچھے رشتے کا معیار کیا ہے؟اچھے رشتے کا معیار کیاہونا چاہئے؟وہ جو ہمارا خود بنایا ہوا ہے یا وہ جس سے شریعت نے اللہ کے رسول نے اچھا رشتہ قرار دیا ہے
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر باپ اپنی بیٹی کے لئے اچھے رشتے کا انتخاب کرنا چاہتا ہے اور لڑکے والے بھی اچھے رشتے کی تلاش میں ہوتے ہیں لیکن یہ بات ہر مسلمان کو پیش نظر رکھنی چاہئے کہ اچھا رشتہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے نزدیک اچھا ہے لہٰذا دین داری اور ضروری تقاضوں کو پورا کرنے والا رشتہ ملتا ہو تو اسے ٹھکرانے کی بجائے اپنا نے کا ذہن ہونا چاہئے رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں جب ایسا شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کے خلق و دین سے تم راضی ہو تو اس سے نکاح کر دو اگر نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد پیدا ہوگا ۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس نے کسی عورت سے اس کی عزت کی وجہ سے نکاح کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ذلت کو بڑھا دے گا اور جس آدمی نے عورت کے مال و دولت کی لالچ کی وجہ سے نکاح کیا اللہ تعالیٰ اس کی غربت میں اضافہ کرے گا یعنی عورت کے مال و دولت کو دیکھ کر اس لالچ میں آکر کہ اس عورت سے میری شادی ہوگئی تو زندگی ہی بدل جائے گی دولت پیسہ میرے ہاتھ لگ جائے گا میں امیر ترین انسان بن جاؤں گا تو ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع فرمایا گیا ہے بجائے اس کے کہ وہ آدمی مالدار عورت سے شادی کرنے کی وجہ سے خوش ہو بلکہ اللہ پاک اس کی غربت میں اضافہ فرمادے گا اور پھر فرمایا جس نے عورت کے حسب نسب یعنی خاندانی بڑائی کی بنا پر نکاح کیا اللہ تعالیٰ اس کی کمینگی کو بڑھا دے گا۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمی