اللّه تعالئ اور حضرت موسیٰ کے درمیان ہونے والا دلچسپ کلام۔۔
موسیٰ علیہ السلام نے اپنے پروردگار سے سرگوشی کرتے ہوئے پوچھا:” اے پروردگار ! تیرا چہرا کدھر ہے ؟ شمال یا جنوب کی جانب؟ تاکہ میں اس کی طرف منہ کرکے تیری عبادت کر سکوں۔”
اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی: “اے موسیٰ! آپ آ گ جلائیں، پھر اس کے اردگرد چکر لگا کر دیکھیں کہ آگ کا رخ کس جانب ہے۔؟”
موسیٰ علیہ السلام نے آ گ روشن کی اور اس کے اردگرد چکر لگایا، دیکھا تو آ گ کی روشنی ہر چار سو یکساں ہے
۔
چنانچہ دربارِ الٰہی میں عرض کیا:”پروردگا ! میں نے آگ کا رخ ہر جانب یکساں ہی دیکھا۔”
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “اے موسیٰ میری مثال بھی ویسی ہی ہے۔”
موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا:”اے پرودگار! تو سوتا ہے یا نہیں؟”
اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی نازل فرمائی:” اے موسیٰ! پانی سے بھرا ہوا ایک پیالہ اپنے دونوں ہاتھوں پر رکھ لو، پھر میرے سامنے
کھڑے رہو اور نیند کی آغوش میں مت جاؤ۔”
موسیٰ علیہ السلام نے ایسا ہی کیا۔ پھر اللہ تعالٰی نے ان پر ہلکی سی اونگھ ڈالی، پیالہ ان کے ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا اور پانی بہہ گیا۔
موسیٰ علیہ السلام کی چیخ نکل گئی اور وہ گھبرا گئے… پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
” اے موسی ! میں آنکھ کی ایک جھپک بھی سو جاؤں تو یہ آسمان زمین پر دھڑام سے گر پڑے گا جیسے تیرا پیالہ زمین پر گر پڑا۔”اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی طرف اِشارہ ہے۔
۔
۔”یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانون اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائے تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا، وہ حلیم و غفور ہے۔(فاطر۔41)۔
موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا: اے میرے پروردگار ! تو نے مخلوق کی تخلیق کیوں کی جبکہ ان سے تجھے کوئی ضرورت نہیں پڑتی؟
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:”میں نے ان کی تخلیق اس لیے فرمائی ہے تاکہ یہ مجھے پہچانیں، مجھ سے اپنی مرادیں مانگیں اور میں ان کی مرادیں پوری کروں،اور میری نافرمانی کے بعد مغفرت وبخشش کی درخواست لے کر میری خدمت میں حاضرہوں اور میں ان کے لیے
مغفرت و بخشش کا پروانہ جاری کروں۔”
موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا میرے رب ! کیا تو نے کوئی ایسی چیز بھی پیدا کی ہے جو تیری ہی جستجو میں رہتی ہے؟
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :”ہاں مومن بندے کا دل جو میرے لیے خالص ہے۔”
موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا: یہ کیسے اے پروردگار؟
اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام سے فرمایا:”جب مومن بندہ مجھے نہیں بھولتا تو اس کا دل میری یاد سےلبریز رہتا ہے اور میری عظمت اس پر محیط ہوتی ہے اور مجھے جو یاد کرتا ہے میں اس کا ساتھی بن جاتا ہوں ۔”