ان دو عادات والی بیوی کو فورا چھوڑ دیں۔۔
دو باتیں ایسی ہیں ، جو کسی اچھی بیوی میں کبھی نہیں ہو سکتیں:1۔جو اپنی شوہر کی خوبیوں کو نظر انداز کرے، اور اس کے عیب اور کامیوں کو ڈھونڈتی رہے اور ہمیشہ اسے ایک برا مرد ہی ثابت کرنے میں لگی ہو،ایسی عورت خود کو تو تکلیف میں
ضرور ڈالتی ہے مگر اپنے ساتھ ساتھ جڑے کئی اور رشتوں کی زندگی کو بھی جہنم بنا دیتی ہے۔
اور دوسری ایسی عورت جو اپنے شوہر سے اس کی آمدنی سے زیادہ خرچے کا مطالبہ کرے، اور جو کچھ اس کا شوہر اسے دے رہا ہو ہمیشہ اس کی ناشکری کرے، ایک شادہ شدہ مرد نے کہا : عورت تو پاؤں کی جوتی ہوا کرتی ہے مرد کو جب بھی اپنے لئے
مناسب سائز کی نظر آئے بدل لیا کرے ۔سننے والوں نے محفل میں بیٹھے ہوئے ایک دانا کی طرف دیکھا اور پوچھا اس شخص کی کہی ہوئی اس بات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟اس نے جواب دیا : جو کچھ اس شخص نے کہا ہے بالکل صحیح کہا ہے عورت جوتی کی مانند ہے ہر اس شخص کے لئے جو اپنے آپ کو پاؤں کی مانند سمجھتا ہے ۔
جب کہ عورت ایک تاج کی مانند بھی ہو سکتی ہے مگر اس شخص کے لئے جو اپنے آپ کو بادشاہ کی مانند سمجھتا ہو۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں جن میں سے اُس نے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لئے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔
ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اُسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کے اُوپر سے اپنا پاؤں اُٹھاتا ہے کہ کہیں اُسے تکلیف نہ پہنچے وہ بھی اسی ایک حصے کے باعث ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اُس نے اُن میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل کی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت و رحم کرتے ہیں،اور اُسی سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن کے سبب قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک اعرابی نے (کہیں سے) آکر اپنے اونٹ کو بٹھایا پھر اُسے ٹانگ سے باندھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے چلا گیا،جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اُس نے اپنے اونٹ کے پاس آکر اس کی رسی کو کھولا۔ پھر اُس پر سوار ہو کر دعا کرنے لگا: یا
اللہ! تو مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رحم فرما اور ہماری رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر صحابہ سے) فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ زیادہ گمراہ ہے یا اُس کا اونٹ؟کیا تم نے سنا نہیں کہ اُس نے کیا کہا؟ اُنہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں (یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے۔)
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اُس اعرابی سے) فرمایا: تُو نے (اللہ تعالیٰ کی رحمت کو) تنگ کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت بڑی وسیع ہے، اللہ تعالیٰ نے کل سو رحمتوں کو تخلیق کیا جن میں سے اللہ تعالیٰ نے ایک رحمت (زمین پر) اُتاری،
مخلوقات میں سے جن و انس اور بہائم (درندے) اُسی کی وجہ سے باہم شفقت و مہربانی کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتیں اُس کے پاس ہیں۔ اب تم کیا کہتے ہو کہ یہ زیادہ گمراہ ہے (جسے رحمتِ الٰہی کی وسعت کا علم نہیں) یا اُس کا اونٹ (جو اس کے ماتحت ہے)۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین