اگر بیوی میں یہ نشانی ہو تو اسے اسی وقت ط ل ا ق دے دو ورنہ ساری زندگی پچھتاؤ گے۔


ایک بیوی کی حیثیت سے ایک عورت کا کردار کس قدر اہمیت کا حامل ہے؟ کیا ایک بیوی ایک خاندان کے بہتر مستقبل کی معمار ہو سکتی ہے؟ کیا آپ کا شماربری اور جاہل قسم کی بیویوں میں تو نہیں ہوتا؟ اگر ایسا ہے تو کیا آپ نے کبھی اپنی ذات میں ان خامیوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے جو آپ کو آپ کو اس صف میں شمار کرتی ہیں کیا آپ ان خامیوں کو دور کر کے خود کو ایک بہتر خاتون،بیوی اور ماں ثابت کر سکتی ہیں؟

کونسی نشایاں ہوں تو دوسری شادی کر لینی چاہئے؟ کونسی شانی ہو تو مرد پہلی نشانی شوہر کے رشتے داروں سے نفرت کرنا ایک جاہل بیوی ہمیشہ اپنے شوہر کے رشتے داروں سے نفرت کرتی ہے اور ان کے ساتھ گھل مل کر رہنے کے بجائے ایک مناسب فاصلہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔

شوہر کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ کبھی خوشدلی سے پیش نہیں آتی اورمعمولی باتوں پر سسرالیوں سے لڑجھگڑ گھر میں تناؤ کی کیفیت پیدا کرلیتی ہے شوہر کو اہمیت نہ دینا جاہل بیوی کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ کبھی شوہر کو وہ اہمیت نہیں دیتی جس کا وہ حق دار ہےایسی اکثر بیویاں شوہر کو محض پیسہ کمانے کی مشین سمجھتی ہیں اور شوہر کی بجائے اس کی آمدنی پر زیادہ توجہ مرکوز رکھتی ہیں

شوہر کو بہرصورت بیوی کی ایک مناسب اور بے غر ض توجہ درکار ہوتی ہے جس سے لاپرواہی فاصلوں کو جنم دیتی ہےگھر پہ توجہ نہ دینا جہالت کی ایک نشانی اپنے گھر پر توجہ نہ دینا بھی ہےایسی بیوی گھریلو معاملات سے لاپرواہ سی نظر آتی ہےحتیٰ کہ گھر کے ضروری کام کاج اور اہم معاملات بھی جو ایک عورت ہی کی توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں ادھورے پن کا شکار نظر آتے ہیں۔

ایسی خاتون کا گھر صفائی ستھرائی سے عاری نظر آتا ہے یہ ماحول آہستہ آہستہ گھر کے افراد کے رویوں میں بھی رچ بس جاتا ہے اور معیارِزندگی کو زوال کا شکار بنا دیتا ہےبچوں پر توجہ نہ دینا ایک جاہل اور لاپرواہ مزاج کی حامل بیوی گھر کے ساتھ ساتھ بچوں کے معاملات میں بھی بے توجہی برتتی ہے

وہ نہ تو خود زندگی کے درست طور طریقوں کو اہمیت دیتی ہے اور نہ ہی بچوں کو ان کا درس دیتی نظر آتی ہےاس ماحول میں پلنے والے بچے کبھی بھی زندگی کی صیح اقدار سے آگاہ نہیں ہوپاتے کیونکہ بحرحال ایک بچے کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہی ہوتی ہےبچوں کے معاملے میں اس فرض اس سے کوتاہی میاں بیوی کے درمیان شکوے شکایتوں کی دیوار کھڑی کر دیتی ہے۔

وقت کی پابندی نہ کرنا جاہل بیوی کو وقت کی اہمیت کا قطعاً ادراک نہیں ہوتااسکے بچے سکول اور شوہر آفس ہمیشہ لیٹ ہی پہنچتا ہےناشتہ، لنچ یا ڈنر وغیرہ کے کوئی اوقات مقرر نہیں ہوتےاس خاتون کے گھریلو امور افراتفری کا شکار رہتے ہیں مناسب ٹائم مینجمنٹ کی عدم موجودگی افرادِخانہ کے مزاج میں چڑچڑے پن کوجنم دیتی ہے اور گھر کا پرسکون ماحول بد نظمی کی نظر ہو جاتا ہے

شوہر سے بدزبانی معمولی لڑائی جھگڑوں میں بعض اوقات مصلحتاً خاموشی اختیار کر لینا اور غلطیوں کواگنور کر دیناگھریلو ماحول پر نہایت اچھے اثرات مرتب کرتا ہےمگر ایک جاہل بیوی ان خصوصیات سے ناآشنا ہوتی ہےمعمولی باتوں پر بحث وتکرار اور پھر بدزبانی پر اتر آتی ہے اس کا رویہ شوہر کے ساتھ عزت و احترام سے عاری ہوتا

اپنا تبصرہ بھیجیں