ایک فوجی افسر کا سچا واقعہ
ل رات ٹول پلازہ میں ڈیوٹی پر بیٹھا تھا، گاڑی والوں سے معمول کے مطابق ٹول لے رھا تھا- اچانک ایک کار آئی جس میں چار لڑکے اوک ایک لڑکی بیٹھی تھی- اور وہ مسلسل روۓ جا رہی تھی، میں نے کہا اس لڑکی کو آپ لوگ کہاں لے جا رہے ہو؟
یہ تو میرے دوست حسیب کی بہن ہے۔ میں نے ان کار والوں کوروک لیا، باہر جا کر اپنے آرمی کے کمانڈر کو بلایا جب وہ آ گئے تو کیا دیکھتے ہیں- وہ لڑکی اکیلی روڈ پر کھڑی رو رہی ہے، اور سب کے سب وہ لڑکے بھاگ گے تھے پھر میں نے سوچا جا کے بات کروں اس لڑکی سے کہ کیا معاملہ ہے- پھر دماغ میں خیال آیا میرا جانا شاید مناسب نہیں ہے میں نے اپنے شفٹ کمانڈر کو کہا، کہ آپ جاٶ اور اس لڑکی سے پوچھو کہ آپ نے کہاں جانا ہے
جب کمانڈر صاحب نے بات کی تو اس نے سب سچ سچ بتانا شروع کر دیا کہ میں فلاں لڑکے سے محبت کرتی تھی- جو کہ میرا جاننے والا ہے اس نے مجھے میرے ہی گھر سے بٹھایا، اور رات دو بجے ھم روانہ ھو گئے میں بہت خوش تھی لیکن دل ڈر رہا تھا- جس کو میں اپنا خیر خواہ سمجھ رہی تھی، وہ بار بار کال ملا رہا تھا راستے میں اس نے اپنے دوستوں کو بھی ساتھ میں لے لیا شور کرنے کو دل چاہا، پھر یہ سوچ کے چپ ہو گئی کہ میں خود ہی تو اپنا گھر چھوڑ کے آئی ہوں
نہ میں نے اپنی بیوہ ماں کا خیال آیا اور نہ ہی اپنی معصوم اور پیاری سی بہنوں کا-سارے راستے یہی دعا کرتی رہی-یا اللہ اس بار معاف کر دے ارو مجھے بچا لے دوبارہ ایسی غلطی نہیں کرونگی- میں چونکہ دور کھڑا تھا
اور میری طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا آپ اس بھائی کا شکریہ ادا کر دیجیے گا- اس کے پاس گھر جانے کا کرایہ بھی نہیں تھا، کمانڈر اسے اپنی آرمی کی گاڑی میں اس کے گھر چھوڑ آئے تا کہ صبح ہونے سے پہلے پہلے وہ گھر ہو- خدارا میری تمام بہنوں سے گزارش ہے اپنی نا سہی اپنے والدین کی عزت کا تو خیال رکھا کریں۔