ایک کار حادثے نے زندگی بدل دی ۔۔ پشاور زلمی کے سربراہ جاوید آفریدی نے اپنی ٹیم کیوں بنائی؟ جانیے ان سے متعلق چند دلچسپ باتیں

پاکستان سپر لیگ میں جہاں مداح کھلاڑیوں کو سپورٹ کر رہے ہیں وہیں کچھ ٹیمز کے سربراہ ایسے بھی ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر رہے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

پاکستان کے شہر فاٹا سے تعلق رکھنے والے جاوید آفریدی کا شمار ملک کے ان نوجوانوں میں ہوتا ہے جو کہ اپنی محنت اور لگن کی وجہ سے کامیاب کاروباری شخصیت بن چکے ہیں۔ اس کے علاوہ جاوید آفریدی مشہور پاکستانی الیکٹرانکس اور گھریلو آلات کی کمپنی Haier کے سی ای او ہیں۔

جاوید آفریدی اس وقت زلمی فاؤنڈیشن، پشاور زلمی اور بینونی زلمی کے سربراہ ہیں۔ کرکٹ کے میدان میں یہ جاوید آفریدی کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے، اسے یوں سمجھیں کہ جاوید آفریدی نے پشاور زلمی کے اس پودے کو درخت بنایا ہے، جس میں انہیں مشکلات بھی پیش آئیں مگر مقصد واضح تھا۔

یہی وجہ ہے کہ آج پشاور زلمی پاکستان سمیت دنیا بھر میں مشہور ہے، جاوید آفریدی نے ترک صدر طیب اردگان کو بھی پشاور زلمی کی شرٹ بطور تحفہ پیش کی ہے۔

14 اگست 1985 کو جاوید آفریدی فاٹا کے ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جہاں کاروبار پیشے کے طور پر اپنایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج جاوید آفریدی بھی زلمی فاؤنڈیشن کے سربراہ اور Haier کے سی ای او ہیں۔

جاوید آفریدی ایک ہونہار طالب رہے ہیں، جبکہ انہوں نے ایڈورڈز کالج سے گریجوئشن کی اور پھر لندن اسکول آف اکنامکس سے ماسٹرز کیا۔ جاوید آفریدی بتاتے ہیں کہ میں گلوبل مینیجمنٹ میں پی ایچ ڈی کر رہا ہوں۔

جاوید آفریدی نے 2007 میں Haier کمپنی کو جوائن کیا تھا، لیکن چونکہ برانڈ کو نیشنلائز کرنا تھا، اور عوام میں یہ بات ثابت کرنا تھی پاکستانی کمپنی ہے، جس کے لیے جاوید آفریدی نے اپنا آئیڈیا کاؤنٹر پارٹنر یعنی چینی پارٹنرز سے شئیر کیا، جاوید بتاتے ہیں کہ میں نے مشورہ دیا تھا کہ ہم پاکستانی نوجوانوں پر انویسٹمنٹ کر سکتے ہیں، کھیل کے میدان میں انہیں سپورٹ کر سکتے ہیں۔

لیکن جب سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تو کارپوریٹس نے پی سی بی سے ہاتھ اٹھا لیے۔ جس کے بعد ہم نے پی سی بی کو آفر کی کہ ہمارے ساتھ 10 سال کا کانٹریکٹ کرلیں جس کے تحت ہم پی سی بی کو سپورٹ کریں گے، اور پھر وہ دن ہے اور آج کا دن ہے۔

جاوید آفریدی کو کرکٹ سے اس حد تک لگاؤ ہے کہ انہوں نے پی سی بی کو مشورہ دیا تھا کہ ہم بھی آئی پی ایل کی طرح پاکستان کی اپنی لیگ کرا سکتے ہیں، جس میں مختلف انٹرنیشنل کھلاڑی شرکت کریں گے۔

سربراہ جاوید آفریدی نے ملک میں کرکٹ کی بحالی کے لیے وہ خاموش کردار نبھایا ہے جو کہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان میں کرکٹ کے دروازے بند تھے، لوگ مکمل طور پر مایوس تھے، لیکن جاوید آفریدی نے ہر موقع پر ثابت کیا کہ نوجوانوں پر انویسٹمنٹ سے کرکٹ کی بحالی ممکن ہے۔

پشاور زلمی کے سربراہ بتاتے ہیں کہ پشاور زلمی سے جو بھی ریونیو ہم کماتے ہیں وہ ہم زلمی فاؤنڈیشن کو دے دیتے ہیں جس سے نئے ٹیلنٹ کو آگے لانے میں مدد ملتی ہے۔

خلیج ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جاوید آفریدی نے بتایا کہ پشاور زلمی ان کے دل کے بے حد قریب ہے جبکہ وہ بھی کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ جاوید آفریدی کا کار حادثہ ہوا تھا جس کے بعد وہ دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل سکے، جاوید بتاتے ہیں کہ وہ لیگ اسپنر تھے اور پھر سیکنڈ ڈاؤن بیٹسمین بھی۔

پشاور زلمی متعارف کرانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ جاوید آفریدی جہاں کہیں بھی جاتے تو پاکستان سے متعلق صرف منفی خبریں ہی سنتے تھے، لیکن پشاور زلمی نے پاکستانی نوجوانوں اور پاکستان کا ایک دلچسپ اور مثبت پہلو ضرور اجاگر کیا ہے۔ جس کی جیتی جاگتی مثال ڈیرن سیمی کی ہے جو کہ خود جاوید آفریدی کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔

ہماری ویب کے ناظرین کے لیے یہ بات کافی دلچسپ ہوگی کہ ہماری ویب ڈاٹ کام پشاور زلمی کی آفیشل ویب پارٹنر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں