بادشاہ کا بوقت مرگ اپنی چار بیویوں سے عجیب سوال،
ایک بادشاہ کی 4 بیویاں تھیں، بادشاہ چاروں سے بہت زیادہ مُحبت کرتا تھا مگر چوتھی بیوی اُس کی نُور نگاہ تھی، بادشاہ اپنی چوتھی بیوی کے لیے بیش قیمت قیمتی تحائف لاتا اور باقی بیویوں سے بڑھ کر اُس کی طرف اپنا جھکاؤ رکھتا، بادشاہ کی تیسری بیوی انتہائی خوبصورت تھی اور بادشاہ ہمیشہ دربار میں اُس کو اپنے ساتھ تخت پر بیٹھاتا تھا۔
بادشاہ کی دوسری بیوی سمجھدار، بُردبار، مہربان اور تحمل والی خاتون تھی اور بادشاہ جب بھی کسی مُشکل سے دوچار ہوتا تا اپنی دُوسری بیوی سے مشورہ کرتا اور اُس کے مشوروں سے فائدہ حاصل کرتا۔
بادشاہ کی پہلی بیوی انتہائی وفادار خاتون تھی اُس کا بادشاہ کی سلطنت حاصل کرنے اور بادشاہ بننے میں ایک بڑا کردار تھا مگر بادشاہ اُسے نطر انداز کردیا کرتا تھا اور کبھی اُس کے کسی کام کی تعریف نہیں کی تھی۔
پھر ایک روز بادشاہ بیمار پڑ گیا اور بیماری اتنی بڑھ گئی کہ اُسے اپنا دُنیا سے جانے کا وقت قریب نظر لگا، بادشاہ بولا “میں کیسا بادشاہ ہُوں؟، میری چار بیویاں ہیں اور جب میں مروں گا تو میں تنہا مروں گا”، پھر وہ اپنی چوتھی بیوی سے بولا ” میری نُور نظر میں مرنے والا ہُوں میں چاہتا ہُوں تُم بھی میرے ساتھ چلو تا کہ قبر کی تنہائی میں میرا ساتھ دے سکو”۔
چوتھی بیوی نے بادشاہ کی بات سُن کر مُنہ دُوسری طرف پھیر لیا اور پھر کمرے سے باہر چلی گئی، دوسری دفعہ بادشاہ نے اپنی تیسری بیوی سے یہی درخواست کی مگر اُس نے بھی ساتھ چلنے سے انکار کر دیا۔
دونوں بیویوں کی ایسی سرد مہری دیکھ کر بادشاہ کا دل دُوبنے لگا تو اُس نے دُوسری بیوی سے ساتھ چلنے کی درخواست کی، دُوسری بیوی بولی ” بادشاہ سلامت آپ خود ہی تو فرماتے ہیں مرنے والوں کے ساتھ مرا نہیں جاتا لہذا یہ منزل آپ کو تنہا ہی پار کرنی پڑے گی”۔
تینوں بیویوں کے بعد بادشاہ کو چوتھی بیوی کی آواز سُنائی دی ” میں آپ کے ساتھ چلوں گی جہاں بھی آپ جائیں گے میں ساتھ دوں گی”، بادشاہ نے گردن چوتھی بیوی کی طرف گُھمائی جو انتہائی لاغر اور زرد نظر آرہی تھی بادشاہ نے انتہائی رنجیدہ لہجے میں اُس سے کہا ” میری جان نظر ہائے صد افسوس کاش میں نے تمہارا خیال اُس وقت رکھا ہوتا جب میرے قبضہ قُدرت میں اخیتار تھا”، یہ کہہ کر بادشاہ کا سرایک طرف گر گیا اور وہ اس دارفانی سے کُوچ کر گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ کہانی ہر انسان کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے ہر انسان کی زندگی میں چار بیویاں ہوتی ہیں، چوتھی بیوی اُس کا جسم ہے جس کو توانا رکھنے کے لیے وہ ساری زندگی کوشش کرتا ہے مگر ایک دن اُسے یہ جسم چھوڑنا پڑتا ہے۔
تیسری بیوی اُسکا مال اور منصب ہے اور مرنے پر یہ بھی چھُوٹ جاتا ہے اور دُوسروں میں تقسیم ہو جاتا ہے، دُوسری بیوی، عزیز رشتہ دار و دوست احباب ہیں جو انسان کے مرنے کے بعد قبر تک اُس کا ساتھ دیتے ہیں اور پھر واپس اپنی عارضی زندگی کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
پہلی بیوی انسان کی روح ہے اور ساری زندگی خوبصورت جسم حاصل کرنے کی چاہت، دولت و شوکت حاصل کرنے کی آرزو اور عزیز رشتہ دار و دوستوں کی محفل ہمیں اس کی طرف غور کرنے کا وقت نہیں دیتی اور جب ہمیں اسکی ضرورت پڑتی ہے تب تک یہ ضیف و لاغر ہو چُکی ہوتی ہے۔