بادشاہ کا سوال
سکندرِاعظم دنیا فتح کرنے کے لیے جگہ جگہ پھر رہا تھا ۔ اس نے ایک بہت بڑے ملک پر چڑھائی کا ارادہ کیا۔ وہاں کا بادشاہ سکندر کی فوج سے بڑا لشکر رکھتا تھا۔ مگراس نے جنگ کے بجاے صلح کے لئے پیش قدمی کی۔ سکندر نے اس کا بھاری لشکر دیکھ کر کہا :” اگر تو صلح کے لیے آیا ہے تو اتنی بڑی فوج لانے کی کیا ضرورت تھی ۔ معلوم ہوتا یے، تیرے دل میں دغا یے”۔ بادشاہ ے کہا: “سکندر! دغا کم زورں کا شیوا یے ۔
مقدر والے کبھی دغا نہیں کرتے۔ اپنی فوج ساتھ لانے کا مقصد یہ جتانا یے کہ کسی خوف کی بنا پر اطاعت نہیں کر ریے، بلکہ اس لیے کر رہے ہیں کہ فی زمانہ تیرا اقبال بلند ہے”۔ سکندر نے صلح کا ہاتھ بڑھا دیا۔ بادشاہ نے سکندر کے اعزاز میں ایک پر تکلف دعوت کا انتظام کیا، پھر اسے ایک وسیع و عریغ خیمے میں لایا گیا اور بیش بہا لعل و جواہر قیمتی برتن میں بھر کر اس کے سامنے رکھ دیے گئے۔ بادشاہ نے کہا :
” سکندرِاعظم! کھایئے۔”سکندر نے حیرت سے کہا:”لعل و جواہر انسان کی غذا نہیں ہیں۔” بادشاہ نے پوچھا:” پھر آپ کیا کھاتے ہیں! تعجب ہے، کیا کھانے والی چیزیں آپ کے ملک میں نہیں ملتیں جو آپ اس قدر تکلیف و مصیبت برداشت کرکے دنیا بھر میں مارے مارے پھرتے ہیں اور اپنے ساتھ بے شمار مخلوق کو عذاب میں مبتلا کئے ہوے ہیں، آخر کیوں”سکندر لا جواب ہوگیا