بہترین دوستی وہ ہے جس میں یہ دو چیزیں لازمی پا ئی جا ئیں؟

چابی سے کھلا تا لا بار بار کام آ تا ہے مگر ہتھوڑی سے کھلا تعالیٰ دوبارہ کام نہیں آ تا اسی طرح رشتوں کے تالے غصے کے ہتھوڑے سے نہیں بلکہ محبت کی چابی سے کھو لیں۔ دنیا آستینوں میں خن جر چھپا لیتی ہے ہائے ہم کو چہرے کا تاثر نہ چھپا نا آ یا چند لمحوں کی انا میں ہار گئے وہ رشتے جنہیں بنانے میں زندگی لگتی ہے۔

رشتے اگر دل میں ہو تو توڑنے سے بھی نہیں ٹوٹتے اور رشتے اگر دماغ میں ہو تو جوڑنے سے بھی نہیں جڑ تے۔ کسی پر کیچڑ مت اُچھا لو اس سے دوسروں کے کپڑے خراب ہوں یا نہ ہوں مگر اسے آپ کے ہاتھ ضرور خراب ہو ں گے۔ ظالم کے ظل م سے نہیں مظلوم کی خاموشی سے ڈرو کیونکہ اس کی خاموشی عرش تک کو سنائی دیتی ہے۔ میں ویسا نہیں جیسا آپ نے سمجھا آپ نے وہ سمجھا جو آپ کی سوچ تھی۔ ضروری نہیں کہ ہر تعلق کی وجہ محبت ہی ہو

کچھ رشتے محبت سے اونچا مقام رکھتے ہیں۔ رویوں کی تکلیف اگر روح میں اتر جا ئے تو الفاظ اس کا مداوا نہیں کر سکتے۔ بہترین لوگ وہ ہو تے ہیں جو آس پاس ہونے والی تلخیوں کی وجہ سے خود کبھی تلخ نہیں ہو تے۔ اچھے انسان کی سب سے پہلی اور سب سے آخری نشانی یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کی بھی عزت کر تا ہے

جن سے اسے کسی قسم کے مفاد کی توقع نہیں ہو تی۔ جن کے قریب بہت لوگ ہوں ان سے دور رہنا ہی اچھا ہے۔ جب گھر ٹوٹ رہا ہو تو ہٹ دھرمی کو توڑ دینا چاہیے۔ میری خوبی پہ رہتے ہیں یہاں اہلِ زبان خاموش میرے عیبوں کا چر چا ہو تو گو نگے بول پڑتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ میت والے گھر میں م رنے والے کی تعریف اور زندوں کی برائیاں ہو رہی ہو تی ہے۔

بعض لوگ اچھا بننے کے لیے اتنی کوشش نہیں کر تے جتنا اچھا نظر آ نے کے لیے کر تے ہیں۔ ہمت کر صبر کر بکھر کر بھی سنور جا ئے گا یقین کر شکر کر وقت ہی تو ہے گزر جا ئے گا۔ ہمیں تحمل سے دوسروں کے نقطہ نظر کو سننا چاہیے ان کی خامی کی اصلاح کرنی چاہیے ان سے محبت کرنی چاہیے کوئی شخص بیمار ہو جا ئے تو اس سے نفرت نہیں کرنی چاہیے اس طرح کسی کا عقیدہ بیمار ہو جا ئے تو اس کے لیے زیادہ توجہ اور رحم کی ضرورت ہو تی ہے۔

زندگی میں یہ کبھی مت دیکھیں کہ دوسرا کیا کر رہا ہے بلکہ اپنے گر یبان میں جھا نکے کہ ہم خود کیا ہیں اور کیا کر رہے ہیں یقین کر یں ہمارے آدھے غم اسی عمل سے ختم ہو جا ئیں گے دوسروں پر تنقید کر نا آسان خود کو سنوار لیں تو بات بنے لوگوں کا احترام کر نا اس بات کی دلیل نہیں کہ آپ کو ان سے کوئی کام پڑا ہے بلکہ یہ تو آپ کے دینداری اور تربیت کی عکاسی ہے اس لیے خود کو اچھے اخلاق سے ما لا مال کیجئے اور عاجزی اپنا کر بڑابنیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں