تم لوگوں کو معاف کردو اللہ تمھیں معاف کر دے گا، جوان بیٹے کی موت کو معاف کرنے والے کو اللہ نے کیسے اپنے انعام سے سرفراز کیا


اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی صفت ان کا رحیم و کریم ہونا ہے ۔ وہ معاف کر دینے والے ہیں ۔ دنیا والوں کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ جلد راضی ہونے والا ہے مگر کم ہی انسانوں میں اتنا ظرف ہوتا ہے کہ وہ اپنے جیسے دوسرے انسانوں کی غلطیوں کو معاف نہیں کرتے ہیں۔
 
مگر یہ ایک قول مشہور ہے جو اللہ کے بندوں کو معاف کر دیتا ہے اللہ ان کو معاف کر دیتا ہے ایسا ہی ایک واقعہ شام کے دارالحکومت دمشق کا ہے جہاں پر ایک غریب ٹیکسی ڈرائیور سے غلطی سے ایکسیڈنٹ میں ایک نوجوان لڑکے کی موت واقع ہو گئی۔ وہ لڑکا اس وقت میڈیکل کا طالب علم تھا-
 
ایکسیڈنٹ کے نتیجے میں اس ٹیکسی ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ دوسری جانب لڑکے کے والدین کے لیے بھی یہ صدمہ کسی سانحہ سے کم نہ تھا۔ جوان بیٹے کی موت نے ان کو توڑ کر رکھ دیا تھا ۔
 
لڑکے کا باپ خود بھی ایک جج تھا اس وجہ سے امید کی جا رہی تھی کہ غریب ٹیکسی ڈرائیور کو اس ناگہانی جرم کے بدلے میں سخت سے سخت سزا مل سکتی ہے جس نے ٹیکسی ڈرائیور کے لواحقین کو بہت پریشان کر رکھا تھا-
 
وہ مدد کے لیے دمشق کے اہم ترین عالم شیخ محمد عواد کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ یہ غلطی سے ہوا ہے اور ٹیکسی ڈرائیور کا اس معاملے میں کوئی قصور نہ تھا۔ شیخ محمد عواد جن کو دمشق کے منبر کا شیر کہا جاتا تھا اور ان کا احترام شام کے تمام مکتبہ فکر کے لوگ کرتے تھے انہوں نے ٹیکسی ڈرائيور کے لواحقین کی یہ درخواست سن کر دوسرے علما کے ہمراہ اس لڑکے کے والد کے گھر گئے اور ان سے درخواست کی کہ اس ٹیکسی ڈرائیورکو معاف کردیں-
 
 
معافی کے بدلے میں اگر ان کو ہرجانے میں کسی قسم کی رقم چاہیے تو اس کی ادائیگی کے لیے بھی شیخ محمد عواد اپنے طور پر کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے جواب میں اس لڑکے کے والد نے کہا کہ چونکہ شیخ محمد عواد ان کے گھر آگئے ہیں اس وجہ سے وہ ان کا حکم نہیں ٹال سکتے ہیں-
 
اور وہ ٹیکسی ڈرائیور کو اپنے بیٹے کا خون اللہ کے لیے معاف کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں انہیں ایک پیسہ بھی نہیں چاہیے ہے لڑکے کے والد نے شیخ محمد عواد کو یہ بھی یقین دہانی کروائی کہ اگلے دن صبح ہی کورٹ جا کر کیس واپس لے لیں گے اور اس ٹیکسی ڈرائیور کو معاف کر کے آزاد کروا لیں گے-
 
بیٹے کے غم نے اس کے والد کو اتنا پریشان کر دیا کہ بیٹے کی موت کے غم میں کچھ سال بعد ہی ان کو فالج کا اٹیک ہوا اور وہ بستر سے جا لگے ان کے گھر والوں نے ان کی اس تکلیف کو دیکھتے ہوئے ان کو اسی حالت میں اللہ کے گھر لے جانے کا ارادہ کیا تاکہ خانہ کعبہ جا کر وہ آخری دفعہ وہاں کا دیدار کر سکیں اور ان کی حالت میں کچھ بہتری آسکے-
 
ان کو اسٹریچر پر لٹا کر خانہ کعبہ کا طواف کروایا گیا اس دوران لڑکے کے والد نے روتے ہوئے اللہ تعالی سے درخواست کی کہ شیخ عواد میرے گھر آئے اور انہوں نے مجھ سے اس آدمی کو معاف کرنے کی درخواست کی وہ میرے گھر آئے تھے میں نے ان کو خالی ہاتھ نہیں لوٹایا اور ان کے اپنے گھر آنے پر میں نے اپنے بیٹے کو معاف کر دیا-
 
 
آج میں آپکے گھر آیا ہوں اور مفلوج ہوں اب آپ سے دعا کرتا ہوں کہ آپ مجھے خالی ہاتھ نہیں لوٹائیں گے اور پھر دیکھنے والوں نے دیکھا کہ ابھی ان کا طواف ختم نہیں ہوا تھا کہ اللہ نے ان کے مفلوج جسم میں جان ڈال دی-
 
یہ واقعہ ایک سچا واقعہ ہے اور اس کو دیکھنے والوں نے یہ معجزہ دیکھا کہ جس طرح اس لڑکے کے باپ نے اللہ کے لیے اس ٹیکسی ڈرائیور کو معاف کیا تھا اسی طرح اللہ نے بھی اس کے باپ کو اپنے گھر کے طواف کے دوران شفا بخشی اور اس کو اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا-

اپنا تبصرہ بھیجیں