تین باتیں اپنا لو؟تمہں کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا
سیکھا نہ سکی جو عمر بھر تمام کتابیں مجھے پھر قریب سے کچھ چہرے پڑے اور نہ جانے کتنے سبق سیکھ لیے ۔ دوسروں کو دیکھنے کے بجائے آپ خود پر اتنا کام کریں کہ دوسرے آپ کو دیکھیں ۔ جس دن تونے بری عادتیں چھوڑ دی اس دن سے تو کامیاب ہوجائےگا۔ جس کی کامیابی کو لوگ روک نہیں پاتے اس کو بدنام کرنا شروع کردیتے ہیں۔
لوگ!خداتو رزق دیتا ہے۔ کیڑوں کو پتھر میں تو کیوں پریشان ہے ۔ ہیرے موتی کےچکر میں اڑ جا آسمان میں یا لگا غوطہ سمندر میں تجھے اتنا ہی ملے گا جتنا لکھا ہے۔ تیرے مقدر میں !آدمی کی منزل بلند ترین ہونی چاہیے تاکہ اس کی زندگی کاسفر بلندی کی طرف ہو۔ اپنے کام میں اس طرح ڈوب جاؤ کہ کامیابی کے علاوہ کچھ چیز دیکھا ئی نہ جائے۔ کیوں کرتا ہے بھروسہ غیروں پر جب چلنا ہی ہے ۔ تجھے اپنے پیروں پر۔ ناکامی یہ نہیں کہ
آپ گر جائیں بلکہ ناکامی تو یہ ہے کہ آپ دوبارہ اٹھنے سے انکار کردیں۔ ناکامی کا منہ اکثر اس وقت دیکھنا پڑتا ہے۔ جب ہم کامیابی کے حصول کےلیے اپنے خدا کے اصول توڑ دیتے ہیں۔ ممکن کام تو ہر کوئی کرلیتا ہے۔ تمہیں ناممکن کو ممکن بنانا ہے۔ محبت کا دروازہ صرف ان پر کھلتا ہے جو اپنی انا اپنی زندگی اور اپنے نفس سے جان چھڑا لیتے ہیں۔
اچھی بات تو سب کو اچھی لگتی ہے لیکن جب تمہیں کسی کی بری بات بھی بری نہ لگے تو سمجھ لینا کہ تمہیں اس سے محبت ہے۔ جو ذہن اپنی لذتوں کا غلام اورجو روح اپنی خواہشوں کی قیدی ہوتی ہے وہ ایک بنجر زمین کی مانند ہے۔ فقط ایک عورت کو دیکھ کر اپناایمان کھو دینے والی قوم کے نوجوان اپنے بنیادی حقوق کے حصول کےلیے ایمانی طاقت کہاں سے لائیں گے۔ محبت عطا کرنا، اور نصیحتیں کرنا بہت آسان ہے محبت دینا بہت مشکل کام ہے۔
عمل علم کے لیے ایندھن کاکام دیتا ہے اگر آپ چاہتے ہیں کہ علم کا الاؤ روشن رہے تو اس میں عمل کاتیل ڈالتے رہیں ۔ ایسا نہ ہو تو اس کی روشنی مانند پڑجائے۔ یہ ٹھیک ہے کہ تم ایک گلاب نہیں بن سکتے ، مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ تم ایک کانٹا بن جاؤ۔ یہاں ایک راز کی بات ہے ، اور وہ یہ ہے کہ جو شخص کانٹا نہیں بنتا، وہ بالآخرگلاب بن جاتا ہے۔ کسی بھی بڑے درویش سے زیادہ طاقت ور دعا آپ کے والد اور والدہ کی ہے ان کو نظر انداز کرکے کسی “پیربابا” کسی
سرکار کسی مخدوم کو تلاش کرتے کرتے ساری زندگی غارت کر دیتے ہیں۔ محبت سے غم اور اداسی ضرور پیدا ہو گی۔ وہ محبت ہی نہیں جو اداس نہ کرے ۔ مین جانتا ہوں میں کچھ تو ہوں کیونکہ میرا رب کوئی بھی چیز بے کار نہیں بناتا۔ درد وہ ہوتا ہے جو ہمیں دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر ہو ، ورنہ اپنا درد تو جانوروں کو بھی محسوس ہوتا ہے۔