جس انسان میں یہ نشانی ہووہ جلد مرجاتا ہے


زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ۔کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو یہ چاہتا ہوکہ میں بھرپور اور اچھی زندگی گزاروں اس کے بعد موت تو آنی ہے ۔آپ اپنی زندگی کی طرف توجہ دیں تو کونسی ایسی چیزیں ہیں جن پر قمر بند ہوکر اپنے آپ اچھی زندگی دے سکتے ہیں۔ انسان کی عمر کم کرنے والی چیزوں کا جائزہ اسطرح لینا ہے ۔

حضرت علی ؓ آپ ایک ایسی شخصیت گزرے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔ ایک دفعہ حضرت جبرائیل ؑ حاضر ہوئے اور آکر پوچھنے لگے اے علی ؑ ایک سوال ہے آپ سے کہنے لگے یہ بتائیں جبرائیل ؑ کدھر ہیں حضرت علی ؓ نے آنکھیں بند کیں زمین پر کچھ خاکے بنائے ۔میں کائنا ت کو مکمل طور پر دیکھ لیا مجھے کہیں جبرائیل ؑ نظر نہیں آئے یا تو تم جبرائیل ؑ ہو یا میں ہوں۔

آپؑ کی تجارت کا اندازہ یہاں سے لگائیے آپ ؑ اپنے گھر میں موجود تھے ۔ایک فقیر آگیا ۔اس نے سدا دی اللہ کے نام پر کچھ عنایت کیا جائے ۔ حضرت فاطمہ ؓ آپ نے کہا اے علی ؑ باہر ایک فقیر آیا ہے اُسے کھانا دے دو کھانا صرف ہم لوگوں کیلئے ہی ہے ۔ اگر اسے دے دیا تو فاقوں کی نوبت ہی ہوسکتی ہے ۔

تو اس عورت نے جومانگنے والی تھی ۔ اس کو حضرت فاطمہ ؓ نے کھانا دے دیا ۔ اس کے بعد علی ؑ گھر سے باہر نکلے راستے میں دیکھا ایک یہودی اونٹ بیچ رہا ہے ۔کتنے کا اونٹ ہے ۔ یہ اونٹ جو میں بیچ رہا ہوں یہ اونٹ آپ کو صرف اور صرف پچاس درہم کے اندر لیکن اگر آپ مجھے پیسے لیٹ دینگے تو اسکی مالیت زیادہ ہوجائیگی ۔

ا س سے ادھار لیکر آپ اسے مارکیٹ میں لیکر گئے وہاں پر آپ نے اپنی کاروباری صلاحیتیں انکو بروئے کار لاتے ہوئے اس کو وہاں پر ستر درہم کے اندر بیچ دیا۔ اس سے بات ہوئی پینتالیس کی۔ جب واپس آرہے تھے تو اس کو آپ نے پینتالیس دینے کی کوشش کی ۔ علی ؑیہ پینتالیس درہم اس صورت میں تھے اگر آپ مجھے کل واپس کرتے آپ نے آج واپس کیا ہے ۔لہذا آپ مجھے چالیس ہی دیں نہیں تم سے میری جو بات ہوئی میں تمہیں عین اسی کے مطابق دوں گا۔

آپ اپنے گھر واپس آگئے اور پھر اپنی فیملی کیساتھ کھانا تناول فرمایا۔ آپ ؑ نے فرمایا کہ کچھ چیزیں ہیں انسان کی زندگی کی اگر انسان کو وہ چیزیں پتا چل جائیں اگر وہ انہیں کنٹرول کرلے اسکی زندگی لمبی ہوسکتی ہے ۔ ایک شخص حضرت علی ؑ کے پاس حاضر ہوا ۔کونسے ایسے لوگ ہیں جو بہت جلد مر جاتے ہیں کونسے ایسے لوگ جو دیر سے مرتے ہیں۔

اے شخص جو اپنی نگاہیں ادھر ادھر بھٹکاتا رہتا ہے جو دنیاوی خواہش اور لزت کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے سو اپنی ہی موت کو اپنی طرف مائل کرتا ہے ۔ اگر آپ صبح اٹھتے ہیں شام تک کام کرتے ہیں ۔ مکمل توجہ اپکا دین سے دوری اور دنیا داری ہے تو آپ زندگی میں کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے ۔ آپ دنیاوی ضروریات کو ہرچیز مان لی ہے ۔ آپ نے مان لیا ہے کہ آپ نے فائدہ اُٹھانا ہے تواسی دنیا سے ملنا ہے اور کہیں سے نہیں ملنا۔ لہذا س سے کترائیں۔

جتنا آپ اس سے دور رہیں اتنا آپ کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ ایسا تم نے کرنا ہے کہ تم نے دوری اختیار کرنی ہے کسی بھی قسم کی دنیاوی خواہش سے دوری اختیار کرنی ہے ۔ اس سے تمہاری عمر لمبی ہوگی اور تم موت کی جانب نہیں بڑھو گے ۔ حضرت علیؑ اس کے علاوہ اور کیا ہو۔آپ ؑ نے فرمایا تم اس سے علاوہ مجھ سے پوچھنا چاہتے ہے تو سنو انسان اس جانب جاتا ہے تو اس کی زندگی میں کمی واقع ہوتی ہے ۔

ایک تو یہ کہ تم نے دنیاوی خواہشات کے پیچھے نہ بھاگنا ۔بیماریوں ،پریشانیوں میں گھر کر تمہاری موت واقع ہوسکتی ہے ۔ دوسرا آپ نے فرمایا اگر جس راستے پر چلو تو اس راستے پر اپنی نگاہیں جھکا کر چلو اس راستے پر کسی تیسرے شخص کو شامل نہیں کرنا ۔

انسان کو اللہ تعالیٰ نے جب پیدا فرمایا مالک نے ایک بات گو ش گزار کی کہ اگر دنیا وی خواہشات کے پیچھے بھاگو گے اور بدنظری کرو گے تمہارے لیے نقصان ہے ۔ اور تم ایسی وبا میں زندگی گزارو گے کہ تمہاری زندگی گھٹ جائیگی۔ لمبی صحتمند اور تواناء عمر چاہیے تو ان تمام اُصول وضوابط پر عمل کریں جس پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں