حجتہ الوداع
25 زیعقدہ 10ھ کے دن آنحضرت ﷺ حج کے لئے مدینہ طیبہ سے روانہ ہوئے اور 4 ذوالحجہ کو مکہ معظمہ میں داخل ہوئے وہاں سے 8 تاریخ کو مِنیٰ اور 9 تاریخ کو عرفات تشریف لے گئے اور وہاں قیام فرمایا۔عرفات کے مقام نمرہ میں دوپہر ڈھلنے کے بعد اپنی اونٹنی جس کا نام قصویٰ تھا۔سوار ہوکر میدان میں آئے اور اونٹنی کی پشت پر ہی خطبہ پڑھا، جو خطبہ حجتہ الوداع کے نام سے مشہور ہے، یہ خطبہ کے برگزیدہ رسولﷺ کا آخری پیغام تھا اور انسانیت کے لئے امنِ عالم کا آخری منشور تھا۔
سجدہ کا حکم
حضرت آدمؑ کی اس فوقیت اور برتری کے بعد فرشتوں کو حکم دیا گیا کہ وہ آدمؑ کو سجدہ کریں۔
جیسا کہ ارشاد ہے:۔
“اور جب کہا ہم نے فرشتوں کو کہ سجدہ کرو واسطے آدمؑ کے پس سجدہ کیا سب فرشتوں نے مگر شیطان نے انکار کیااور تکبر کیا اور تھا کافروں سے”
سب سے پہلے حضرت اسرافیل ؑ نے سجد کیا (تفسیر عزیزی)
اب ابلیس کا تکبر اور غرور ظاہر ہوگیا۔