حجرِ اسود کو بوسہ دیتے ہوئے نوجوان اللہ کو پیارا ہوگیا ۔۔ وہ 5 خوش نصیب لوگ جن کی روح حج اور عمرے کی ادائیگی کے دوران پرواز کر گئی
اللہ کے گھر جانے کی خواہش ہر مسلمان کی ہوتی ہے۔ اس گھر کا طواف جوا یک مرتبہ کرلے اس کا دل ہی نہیں چاہتا واپس آنے کا۔ جہاں ہمیں اللہ کے گھر جانے کا انتظار رہتا ہے وہیں یہ خواہش بھی دل میں رہتی ہے کہ جب آخری سانس لیں تو خُدا کے گھر ہی دم توڑیں۔ یہ بہت خوش نصیبی کی بات ہوتی ہے کہ جب موت آئے تو اللہ کے گھر آئے۔ دنیا بھر میں کچھ ہی ایسے خوش نصیب لوگ ہیں جن کی روح اللہ کے گھر سے پرواز ہوئی۔ آج ہم آپ کو کچھ ایسے ہی 5 خوش نصیب لوگوں کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جو حج اور عمرے کی غرض سے اللہ کے گھر گئے لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ یہ ان کی زندگی کا آخری سفر ہوگا اور اب وقتِ آخرت شروع ہونے کو ہے۔
٭ کینیا سے تعلق رکھنے والا نوجوان حجرِ اسود کو بوسہ دیتے ہوئے انتقال کر گیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ نوجوان حجرِ اسود کو بوسہ دے رہا تھا لیکن اسی وقت روح پرواز کر گئی ۔ پھر اس کو سیکویرٹی گارڈز نے مل کر بوسہ دلوایا۔٭ طوافِ کعبۃ کے دوران ایک شخص کا اچانک انتقال ہوگیا۔ اس کی شہریت سے متعلق واضح نہیں بتایا جا سکتا لیکن مدینہ نیوز رپورٹ کے مطابق کعبہ کا طواف کرتے ہوئے اچانک یہ شخص زمین پر گرا اور انتقال کر گیا۔ جس کی نمازِ جنازہ بھی مکے میں ہی پڑھائی گئی۔
٭ 22 مارچ 2019 کو بھی ایک ایسا ہی واقعہ ان خاتون کے ساتھ پیش آیا جب ہزاروں لوگ طواف کر رہے تھے تو یہ بھی ان ہی کے ساتھ موجود تھیں، طواف کے دوران ہی ان پر نزع کی کیفیت طاری ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ صحنِ حرم میں گر گئیں۔ لوگوں نے طبی امداد فراہم کی لیکن یہ خاتون خالقِ حقیقی سے جا ملی تھیں۔٭ کچھ عرصہ قبل پاکستان کے شہر بٹ گرام سے تعلق رکھنے والے بابو لالا کے ساتھ بھی وہ ہی ہوا جس کی آرزو ہر مسلمان کرتا ہے۔ یہ تو وہ خوش قسمت شخص ہیں جنہیں عمرہ کی ادائیگی کے دوران طواف کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا بلاوا آگیا۔ بابو لالا عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ پہنچے اور وہاں 3 روز قیام کیا۔ تاہم ایک روز جب وہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے تو حرمِ پاک کی حدود کے اندر ہی ان کی روح جسم سے پرواز کر گئی اور ان کا جنازہ ہزاروں مسلمانوں نے ادا کیا۔
٭ اسمٰعیل کا تعلق بھارت سے تھا جبکہ وہ سعودی شہر ریاض میں پچھلے کئی برسوں سے گروسری اسٹور پر کام کرتا تھا۔ جب ان کی عمر 51 برس ہوئی تو انہوں نے اپنے وطن انڈیا واپس جانے کا سوچا۔ لیکن اللہ پاک کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اسمٰعیل نے سوچا کہ کیوں نا بھارت جانے سے پہلے اللہ کے حضور حاضری دی جائے۔ اسی غرض سے وہ مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تاکہ عمرہ کی ادائیگی ہو سکے۔ اسمٰعیل نے جس رات اپنا عمرہ ادا کیا اسی رات وہ شدید علیل ہو گئے، انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن کئی روز زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ اسمٰعیل کی تدفین جنت المعلیٰ میں کی گئی۔