حرام کمائی
وہ ایک ج-سم فروش عورت تھی۔ اسے ایک مرد ملا ، جو بہت امیر کبیر تھا۔ وہ کوئی نیکی کرنا چاہتا تھا۔ بہت بڑی نیکی اس مرد نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے غلاظت سے نکالا، بڑی محبت سے اس کے ساتھ شادی کی۔ عزت دی۔ گھر دیا اور پھر کچھ عرصہ بعد جب اس کا مرد کرپشن کے ال زا م میں پکڑا گیا تو وہ حوا-لات میں ملنے گئی اور آہستگی سے بولی حر-ام ہی کھلانا تھا۔ تو میری کمائی میں کیا برائی تھی۔ کچھ فیلنگز ایسی ہوتی ہیں۔ جو صرف کسی خاص شخص کو دکھائی جاتی ہیں۔ جہاں پتہ ہوتا ہے۔ غ صہ کریں گے تو
برداشت کیاجائے گا۔ ضد کریں گے تو مانی جائے گی۔ روئیں گے توچپ کروایا جائے گا۔ پیار مانگیں تو بے تحاشا ملے گا۔ آپ کا چپ ہونا خود اپنے آپ سمجھا جائے گا۔ آپ کوبتانا نہیں پڑ ے گا۔ اور جن رشتوں میں صرف چہرے پر مسکراہٹ ہو، کوئی ضد ، غ صہ، لڑائی نہ ہو وہ رشتے اچھے تو ہوتے ہیں۔ پر خاص نہیں اور وہ خاص رشتہ کسی ایک شخص کیساتھ ہی ہوسکتا ہے۔ جذبات وہاں دکھائے جاتے ہیں جہاں فرق پڑتا ہو کسی کو۔ کیا ساری لڑکیاں اتنی بے وقوف ہوتی ہیں۔ کہ فون پر کسی لڑ کے سے جس کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، بات کرنےسے ہی محبت میں مبتلا ہوجاتی ہیں؟ کیا ساری لڑکیاں اتنی کم عقل ہوتی ہیں کہ وہ لڑکوں کی نیچر کو نہیں سمجھ پاتیں؟ فون یا انٹرنیٹ پر لڑکیوں کےساتھ ٹائم پاس کرنا تو لڑکوں کی ہابی ہوا کرتی ہے۔ پھر لڑکیاں کیوں جذباتی ہوجاتی ہیں؟ کیوں لڑکوں سے امیدیں وابستہ کر لیتی ہیں؟ کیوں یہ سمجھنے لگتی ہیں۔ کہ لڑکے ان کی طرح بے وقوف اور اسٹوپڈہیں جو محض ان کی آوازوں سے ہی عشق میں مبتلا ہوں گے۔گلاب آنکھیں، شر-اب آنکھیں یہی تو لاجواب آنکھیں انہیں میں الفت، انہیں میں نف-رت، ثواب آنکھیں، ع-ذاب آنکھیں۔ کبھی نظر میں بلاکی شوخی کبھی سراپا حجاب آنکھیں کبھی چھپاتی ہیں راز دل کے کبھی ہیں دل کی کتا ب آنکھیں۔ کسی نے دیکھی تو جھیل جیسی کسی نےپائیں سراب آنکھیں۔ وہ آئے تو لوگ مجھ سے بولے حضور! آنکھیں جناب آنکھیں۔ عجب تھا گفتگو کا عالم، سوال کوئی جواب آنکھیں۔ ہزاروں ان پر ق-تل ہوئے ہیں خد ا کےبندے ، سنبھال آنکھیں۔ تم جو عورت ذات ٹھہری تمہیں یہ زیب دیتا ہے کہ دنیا ستائے تو عزت پر حرف آئےتو تیری سی ت بری کہہ کر تجھے کوئی رلائے تو محبت نام کا دھبہ تیرا دامن جلائے تو محبت سے مکر جانا حیا جانے سے بہتر ہے کسی لڑکی کا مرجانا۔