حضرت عثمانؓ کو کیوں آپﷺ نے قبر میں اترنےسے منع کر دیا
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ہم سب نبی اکرمﷺ کی صاحبزادی کے جنازےمیں حاضر تھے جبکہ حضور اکرمﷺ قبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے دیکھا کہ آپﷺ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی ایساشخص ہے جس نے آ ج رات ہم بستری نہیں کی ہو؟
حضرت ابو طلحہؓ نے عرض کیا کہ میں ہوں۔ تو رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ تم قبر میں اتر جائو۔ چنانچہ وہ قبر میں اترے
سیدہ ام کلثومؓ عرصہ دراز تک بیمار رہیں اور حضرت عثمان ؓ کو یہ گمان بھی نہ تھا کہ وہ اس رات فوت ہو جائیں گی۔اس لیے انہوں نے اس رات اپنی لونڈی سے جماع کر لیا لیکن رسول اللہﷺ کو یہ پسند نہیں تھا کہ وہ مریضہ بیوی جو قریب المرگ تھی ان کا خیال نہ کرتے ہوئے لونڈی کے ساتھ مشغول ہوں۔
چنانچہ عتاب کے طور پر ان کو قبر میں اترنے سے اشارے کے ساتھ منع کر دیا۔ کسی حدیث سے یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے سیدہ ام کلثومؓ کے انتقال کے بعد یا بوقت وفات جماع کیا تھا یہ انھیں صاحبزادی کے انتقال کا علم تھا، رافضی حضرات غلط پروپگینڈا کرتے ہیں کہ حضرت عثمانؓ نے موت کے بعد حضرت ام کلثومؓ سے جماع کیا تھا یہ ان سے جماع کی وجہ سے موت واقع ہوئی تھی۔ حدیث میں اس کا اشارہ تک نہیں ہے۔