حضورؐ ایک دن باہر تشریف لائے اور اپنی سواری پر سوار ہوکر چل پڑے آپکے صحابہ ؓ بھی آپؐ کیساتھ تھے
حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ایک دن باہر تشریف لائے اور اپنی سواری پر سوار ہوکر چل پڑے ۔ آپﷺ کے صحابہ بھی آپﷺ کیساتھ تھے ۔ ان میں سے کوئی بھی آپﷺ سے آگے نہیں چل رہا تھا ۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمارے مرنے کے دن کو آپ کے انتقال کے دن سے پہلے کردے ۔ اللہ ہمیں آپ کے انتقال وہ دن نہ دکھائے لیکن اگر ہمیں وہ دن دیکھنا پڑ گیا
تو پھر ہم آپﷺ کے بعد کونسے اعمال کیا کریں یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ہم جہاد فی سبیل اللہ کیا کریں حضورﷺ نے فرمایا جہاد فی سبیل اللہ بہت اچھا عمل ہے اور لوگوں کو اسکی عادت بھی ہے لیکن اس سے بھی زیادہ نفس کو قابو میں لانے والا عمل ہے ۔
حضرت معاذ ؓ نے کہا روزہ اور صدقہ حضورﷺ نے فرمایا روزہ اور صدقہ بہت اچھا عمل ہے اور لوگوں کو ان کی عادت بھی ہے لیکن ان سے بھی زیادہ نفس کو قابول میں لانے والا عمل اچھا ہے ۔ چنانچہ حضرت معاذ ؓ کو جتنے بھی خیر والے عمل معلوم تھے ۔
انہوں نے ان میں سے ہر ایک کا نام لیا حضورﷺ ہر ایک کے جواب میں یہی فرماتے رہے کہ لوگوں کو اسکی عادت ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اچھا نفس کو قابو میں لانے والا عمل ہے آخر حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ لوگوں کو ان تمام اعمال کے کرنے کی عادت ہے تو ان سے بھی زیادہ نفس کو قابو میں لانے والا عمل کونسا ہے حضورﷺ نے اپنے منہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا خاموش رہنا اور صرف خیر کی بات کرنا ۔
حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا جو کچھ ہم زبان سے بولتے ہیں کیا اس پر ہمارا مواخذہ ہوگا۔ حضورﷺ نے حضرت معاذ ؓ سے فرمایا لوگوں کو ان کے نتھنے کے بل جہنم میں انکی زبانوں کی باتیں ہی تو گرائیں گی ،جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ خیر کی بات کہے اور شر سے خاموش رہے تم لوگ خیر کی بات کہو گے تو اجروثواب پاؤ گے اور شر سے خاموش رہو تو دونوں جہاں کی آفتوں سے بچے رہو گے۔