خوبصورت لونڈی پر عاشق بادشاہ
پہلے زمانے میں ایک بادشاہ تھا. وہ شکار کے ارادے سے نکلا تھا کہ اس دوران اس کی نظر ایک خوبصورت لونڈی پر پڑی اور بادشاہ پہلی نظر میں اس پر عاشق ہو گیا ۔لہٰذا اس نے اس لونڈی کو خرید اور خدا کی قدرت کہ وہ لونڈی بیمار پڑ گئی. معالجوں کو طلب کیا گیا تاکہ لونڈی کا علاج معالجہ ممکن ہو سکے.
معالجوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہر مرض کا شافی علاج موجود ہے، لیکن انہوں نے ساتھ انشاء اللہ کہنا گوارا نہ کیا. لہذا اللہ تعالیٰ کو ان کا یہ رویہ پسند نہ آیااور
اللہ تعالیٰ نے ان کے علاج کو اپنی شفا سے محروم رکھا اور ان کے علاج معالجے سے کچھ وصول نہ ہوا. بادشاہ کی حالت غیر ہونے لگی ادھر لونڈی بھی بیماری کی وجہ سے لاغر ہونے لگی. معالج علاج سے معذور ہو چکے تھے. یہ جان کر بادشاہ نے مسجد کا رخ کیا اور خدا کے حضور سجدہ ریز ہو گیا اور اس کی تعریف و توصیف سر انجام دینے لگا اور رو رو کر اس سے فریاد کرنے لگا. رحمت خدواندی جوش میں آئی . ادھر بادشاہ بار گاہ الہٰی میں روتے روتے بے حال ہو کر نیند کی آغوش میں جا پہنچا تھا. خواب میں اسے یہ نوید سنائی گئی کہ ایک اجنبی شخص آئے گا اور وہ لونڈی کا علاج کرے گا اور اس کا علاج بفضل خدا جادو اثر ہو گا. بادشاہ اس اجنبی کا منتظر رہا، بالآخر متذکرہ اجنبی آن پہنچا.بادشاہ نے اس کا استقبال کیا. بادشاہ نے اس اجنبی مہمان سے ملاقات کی اور عاجزی و انکساری کے ساتھ پیش آیا اور
اس سے مدد کی درخواست کی. بادشاہ اس اجنبی کو بیمار لونڈی کے پاس لے گیا. اس نے لونڈی کا معائنہ کیا اور یہ انکشاف کیا کہ معالجوں نے اسے جو دوادارو دیا تھا وہ درست نہ تھا. کیونکہ وہ جسمانی طور پر درست تھی بلکہ دل کی بیماری میں مبتلا تھی. لونڈی کے مرض سے آشنائی حاصل کرنے کے بعد اجنبی نے بادشاہ سے کہا کہ میں تنہائی میں لونڈی کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتا ہوں. اجنبی نے اس سے دریافت کیا کہ وہ کس شہر سے تعلق رکھتی تھی.اس کے رشتہ داروں کے بارے میں دریافت کیا اور اس سے مختلف سوالات کرتا رہا. در حقیقت وہ یہ جاننا چاہتا تھا کہ لونڈی کس کے سامنے اپنے دل ہار چکی تھی. لونڈی کے ساتھ اجنبی کی بات چیت کے دوران اچانک کسی موڑ پر شہر سمر قند کا ذکر آیا. اس شہر کا نام سن کر لونڈی نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور اس کی آنکھوں سے اشک بہنے لگے. اس نے اپنی داستان سناتے ہوئے کہا کہ اس شہر میں ایک تاجر نے مجھے ایک امیر کبیر سنار کے ہاتھ فروخت کیا جس نے مجھے چھ ماہ اپنے پاس رکھنے کے بعد دوبارہ فروخت کر دیا. اس تذکرے پر لونڈی کے چہرے پر زردی چھا گئی. اجنبی نے لونڈی سے اس سنار کا نام اور پتہ دریافت کیا اور
اسے تسلی دی کہ فکر نہ کر تیرا مرض میں سمجھ چکا ہوں. اب تیرا مرض انشاء اللہ رفع ہو جائے گا.اجنبی نے لونڈی کے مرض کے بارے میں چند ایک حقائق بادشاہ کو بتا دیے اور بادشاہ سے کہا کہ کسی ایلچی کو سر قند روانی کیا جائے جو سنار کو انعام و اکرام کا لالچ دے کر دربار میں لائے تاکہ اس کو دیکھ کر لونڈی کی جان میں جان آ جائے. بادشاہ نے دو ایلچی سمر قند روانہ کئے جو اس سنار تک جا پہنچے اور سنار کے فن کی تعریف کرنے لگی اور بادشاہ کی جانب سے کچھ انعام و اکرام اور سونا چاندی اسے پیش کیا اور اپنے ساتھ چلنے کے لئے کہا. وہ بیوی بچے کام کاج شہر اور گھر بار وغیرہ سب چھوڑ کر ان کے ساتھ چل پڑا.اسے بادشاہ کے حضور پیش کیا گیا. اس کی قدر و منزلت سر انجام دی گئی اور اسے ڈھیروں سونا دے کر شاہی زیورات اور ظروف سازی کی ہدایت کی گئی. اجنبی نے بادشاہ کو مشورہ کیا کہ
لونڈی اس سنار کے حوالے کر دی جائے. لہذا بادشاہ نے لونڈی سنار کے نکاح میں دے دی. اس دوران اجنبی نے سنار کے لئے ایک ایسا شربت تیار کیا جس کے چھ ماہ کے استعمال کے بعد اس کا جسم نہ صرف کمزور بلکہ بد صورت بھی ہو گیا اور رنگت زرد پڑ گئی. اس کی خوبصورتی زائل ہو چکی تھی اور لونڈی اس کی خوبصورتی پر عاشق تھی اور اس کی خوبصورتی زائل ہونے کے ساتھ ساتھ لونڈی کا عشق بھی رفو چکر ہو گیا. سنار موت سے ہمکنار ہو گیا. اجنبی کے ہاتھوں سنار کی ہلاکت مصلحت خداوندی تھی. اجنبی نے اسے کسی خوف کا بنا پر یا کسی امید کی بنا پر بادشاہ کی خاطر ہلاک نہ کیا تھا بلکہ مصلحت خداوندی کے تحت ہلاک کیا تھا کیونکہ اسے ایسا کرنے کا حکم بذریعہ الہام ہو ا تھا