دو نامحرم
ﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﮐﯽ ﭼﻤﮑﺘﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ کچھ ﭼﻤﮑﺘﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ، ﻧﯿﻨﺪ ﺳﮯ ﺑﻮﺟﮭﻞ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ، ﮐچھ ﺗﻌﺮﯾﻔﯽ ﮐﻠﻤﺎﺕ، ﭼﻨﺪ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ، ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻋﺠﯿﺐ ﺳﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ، ﻣﮑﻤﻞ ﺳﺮﺷﺎﺭﯼ، ﺩﻭ ﻧﺎ ﻣﺤﺮﻡ ﺍﻭﺭ ﮔﻨ-ﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺩﻟﺪﻝ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﺩﻟﺪﻝ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺩﮬﻨﺴﺘﮯ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ، ﺍِﮎ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﺎﻝ ﮐﻮﭨﮭﺮﯼ ﮐﮧ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺁﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﺁﺗﺎ ﮨﻮ ﺍﺿﻄﺮﺍﺏ، ﺑﮯ ﭼﯿﻨﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﺠﮭﻨﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﺑﮍﮮ ﻓﻠﺴﻔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﯽ ﺭﺿﺎ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﮔﻨ-ﺎﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺲ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﭘﮭﺮ
ﭘﮭﻨﺴﺘﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻏﻠﻂ ﻧﮩﯿﮟ، ﺑﺲ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ، ﮨﻢ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﯿﮟ، ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ،ﯾﮧ ﺗﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﻝ ﺑﮩﻼﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﺣﺪﻭﺩ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﯾﺐ ﻧﮧ ﺑﮭﭩﮑﻨﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺣﺪﻭﺩ ﻋﺒﻮﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﻏﺎﺋﺐ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ، ﭼﮩﺮﮮ ﮐﺎ ﻧﻮﺭ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺧﺘﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ، ﻧﻤﺎﺯﻭﮞ ﺳﮯ ﺳﮑﻮﻥ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ، ﭘﮩﻠﮯ ﺧﻮﻑ ﺧﺪﺍ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﻧﻤﺎﺯﯾﮟ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺣﯿﺎ، ﭘﮭﺮ ﭘﺮﺩﮦ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺧﺎﻟﯽ ﺩﻝ، ﺑﮯ ﺑﺎﮎ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻭ ﻧﺎ ﻣﺤﺮﻡ فرمان نبویﷺ ہے جس میں حیا نا رہے اس میں پھر ایمان بھی نہیں رہتا اس لیۓ اپنے حیا کو برقرار رکھنے کیلۓ سب سے پہلے اپنے آنکھوں حفاظت کریں کیونکہ گن-اہ کی شروعت ہمیشہ آنکھوں سے ہوتی ہے اس پر فتن دور میں خود بھی اور اپنی اولادوں کو بھی قرآن وسنت سے چمٹ جانے کی تلقین کریں. اور ہم اس وقت دور فتن سے گزر رہے ہیں لٰہذا قرآن و حدیث کی تعلیمات کو لازمی قرار دیں اور آنے والے وقت کے لیے ایک اچھی نسل چھوڑ کر جائیں اور ان کی وجہ سے زمین پر خیر ہی خیر ہو اور ایک اچھے مسلمان کی طرح زندگی گزار کر اس رب کے سامنے پیش ہوں اور آپ کی بخشش کا وسیلہ بنیں. جزاک اللہ خیرا