زہر یا شفا۔؟
بعض لوگوں میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ نہار منہ پانی پینا صحت کے لئے مضر ہے ۔ دراصل اس بات کی بنیاد چند ضعیف روایت ہیں ۔ (1) پہلی روایت : ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا
:مَن شرِب الماءَ علیَ الرِیقِ اَنتقصَت قُوتہُ (المعجم الأوسط للطبرانی :4646) ترجمہ : جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی۔
روایت کا حکم :٭اس روایت کی سند میں محمد بن مخلد الرعيني ہونےکی وجہ سے ضعیف ہے٭امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
٭علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے (السلسلۃ الضعیفہ : 6032) (2) دوسری روایت : ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک لمبی روایت میں بھی یہ ہی الفاظ ہیں :من شرب الماء على الريق انتقضت (المعجم الأوسط للطبرانی:6557) ترجمہ :جس نے نہار مُنہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی ۔
روایت کا حکم : ٭اس روایت کی سند میں عبدالاول المعلم نامی راوی کے بارے میں امام طبرانی نے اس روایت کے بعد لکھا کہ “یہ روایت صرف عبدالاول المعلم نے ہی بیان کی ہے “۔ ٭امام ہیثمی نے کہا کہ اس میں ایک جماعت ہے جنہیں میں نہیں جانتا ہوں۔(مجمع الزوائد10/305)
(3)ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرب الماء على الريق يفقد الشحم (الکامل فی ضعفاء الرجال)
ترجمہ : نہار مُنہ پانی پینے سے چربی ختم ہوتی ہے۔ روایت کا حکم : ٭یہ روایت ضعیف ہونے کی وجہ سے ہی الکافل فی ضعفاء الرجال میں درج کی گئی ۔ اس روایت کی سند میں ایک راوی عاصم بن
سلیمان الکوزی ہے جس کو أئمہ حدیث نے جھوٹا،روایات گھڑنے والا قرار دیا ہے ۔
٭ ابن الجوزی وغیرہ محدثین نے یفقد کی جگہ یعقد کا لفظ ذکر کیا ہے اور اس روایت کو موضوع میں شمار کیا ہے ۔ (موضوعات ابن الجوزی 3/204)
رسول اکرم ﷺ صبح نہار منہ پانی نہیں تھے پیا کرتے وہ پانی میں ایک چمچ شہد کا ملا کر پیا کرتے تھے اور لوگوں کو بھی چاہئے کہ ایسا ہی کرنا جب وہ صبح اٹھے تو، پانی بھی پینا کوئی منا نہیں کیا گیا لیکن اپنی نبی کی سنت پوری کرنی چاہئے