سڑك پر چلتے ہوئے خاوند اور بيوى كا ہاتھوں ميں ہاتھ ڈال كر چلنا

ب خاوند اور بيوى راستے يا سڑك پر چل رہے ہوں انہيں حشمت و وقار اختيار كرنا چاہيے، اور خاص كر جب وہ دينى احكام پر عمل كرنے والے ہوں تو دينى احكام كا التزام كريں، كيونكہ عام طور پر دين كا التزام كرنے والوں كو نمونہ سمجھتے ہوئے ان كى عادات كو اپنانے كى كوشش كرتے ہيں، اور انہيں احترام كى نظر سے ديكھتے ہيں، اس ليے اس كا خيال كرنا ضرورى ہے.

اصل ميں تو راہ چلتے ہوئے اپنى بيوى كا ہاتھ پكڑنے ميں كوئى حرج والى بات نہيں، بلكہ بعض اوقات تو ايسا كرنے ميں ہى مصلحت ہوتى ہے، مثلا اگر سڑك پر رش ہو تو ايسا كرنا چاہيے

ليكن اس طرح كے معاملات ميں جہاں انسان رہتا ہے وہاں كے عرف كا خيال كرنا چاہيے، اگر تو وہاں بسنے والے اہل مروت لوگوں كى يہ عادت ہے تو پھر ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

اور اگر وہاں ايسا كرنا خلاف مروت سمجھا جاتا ہو يا پھر اس كے ادب و اخلاق پر تنقيد كرنے كا باعث بنے يعنى يہ فعل فاسق وفاجر قسم يا پھر كفار قسم كے لوگ كرتے ہوں تو پھر خاوند اور بيوى كے ليے لوگوں كے سامنے ايسا كرنا جائز نہيں.

ليكن يہ ہے كہ عرف عام ميں اگر بيوى كى ہاتھ پكڑنا مقبول ہو جيسا كہ اكثر لوگوں كى عادت ہے، تو پھر عرفى طور پر بيوى كا ہاتھ پكڑنا مقبول ہوگا، جو كہ تعاون و مدد كرنے اور اپنے ساتھ لے كر چلنے پر دلالت كرتا ہے، اور يہ چيز ان فاسق وفاجر قسم كے افراد سے مختلف ہے  جو اپنى معشوق كا ہاتھ تھام كر چلتے ہيں، جو كہ ہاتھ كے زنا كى ايك قسم ہے، اس ليے مباح كام ميں حد سے تجاوز كرنے سے اجتناب كرنا چاہيے، يا پھر اس سے نكل كر فاسق و فاجر قسم كے افراد كى مشابہت اختيار كرنے سے اجتناب كيا جائے.

اپنا تبصرہ بھیجیں