شادی کرنے سے پہلے زرا شیشہ تو دیکھ لو ‘‘
ایک نوجوان نے شرط رکھی کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرے گا جو اچھا کھانا پکانا جانتی ھو گی آخر اس کے چچا نے یی ہمت کی اور اس کو اپنی بیٹی سے شادی کی پیش کش کر دی نوجوان نے اپنی شرط چچا کو یاد دلائی جس پر چچا نے اس کو اگلے دن اسے اپنے گھر مدعو کیا۔
جوان جب چچا کے گھر پہنچا تو چچا گھر کے باہر اس کا انتظار کر رھا تھا ، وہ اسے سیدھا مویشیوں کے باڑے میں لے گیا اور خوب موٹا تازہ پلا ھوا مینڈھا اس کو دکھا کر کہا کہ بیٹا جی ذرا اس کو ذبح کر کے گوشت بنا لاؤ تا کہ تیرے مستقبل کی دلہن اس کو تیرے سامنے ہی پکا کر ہمیں کھلائے۔ میں نے بھی مینڈھا ذبح کر کے اپنے بیوی کو جو کہ چچا کی ہی بیٹی تھی کو دیا تھا جس نے اسے بہترین طریقے سے پکا کر مجھے کھلایا تھا اور ہماری شادی ھو گئی تھی نوجوان کا رنگ پیلا پڑ گیا وہ خجالت کے ساتھ بولا کہ چچا جان زمانہ تبدیل ہو گیا ہے ، آج کے جوان مینڈھے ذبح کرنا بھول گئے ہیں، آہستہ بولو بیٹا چچا نے کہا، اللہ کا ڈالا ہوا پردہ مت پھاڑو ، اللہ تیرے پردے کو قائم رکھے واقعی زمانہ تبدیل ہو گیا ہے ، اب لڑکے مینڈھا ذبح کرنا بھول گئے ہیں اور لڑکیاں کھانے پکانا بھول گئی ہیں ، تعلیم نے دونوں کو کسی قابل نہیں چھوڑا نوجوان نے چپ کر کے چچا کی بیٹی سے شادی کر لی اور ہنسی خوشی رہنے لگے، کھانے اور پیزہ باہر سے آتا رہا اور میاں بیوی مزے کرتے رہے۔۔۔ نتیجہ اپنا منہ شیشے میں دیکھ کر اس کے سائز کے مطابق ہی شرائط رکھنی چاہئے۔