فٹ پاتھ پر رہنا قبول کر لیا مگر والدہ کے کہنے پر اسلام نہیں چھوڑا ۔۔ عیسائی سے مسلمان ہونے والی لڑکی کی کہانی جس کا آج کوئی سہارا نہیں

image

مشکل وقت جب کسی کی زندگی میں داخل ہوجائے تو اُس کا ہر کوئی ساتھ چھوڑ دیتا ہے۔ اس کا سہارا سوائے خُدا کے اور کوئی نہیں ہوتا۔

یہاں آج ہم ایک ایسی لڑکی کی کہانی آپ کو بتانے جا رہے ہیں جو مشکلات کے اندھیرے میں راستہ بھٹک گئی ہے۔

پاکستان کے شہر لاہور کے مصروف علاقے لکشمی چوک کے پاس ایک فُٹ پاتھ پرعائشہ نامی لڑکی سخت سردی میں پتلا کمبل اوڑھے لیٹی رہتی ہے جو بد قسمتی سے نشے کی عادی بن چکی ہے۔

ایک ویب ٹی وی کو انٹرویو میں 20 سالہ عائشہ نے بتایا کہ میں نشے میں لگ گئی ہوں۔ میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھتی تھی۔ میری شادی ہوئی جس کے بعد میرے شوہر نے مجھے کلمہ پڑھوا کر مسلمان کیا۔

اُس نے بتایا کہ اگر میری ماں میرا ساتھ نہ چھوڑتی تو میں نشے کی حالت میں نہ لگتی۔ عائشہ نے بتایا کہ میرے شوہر نے میرا نشہ چھڑوا دیا تھا لیکن وہ خود بھی نشہ آور شخص تھا اور ساتھ ہی بے روزگار بھی تھا مگر بعد اَزاں وہ فوت ہوگیا ہے۔ لڑکی نے کہا کہ میں مسلمان ہوئی تو میں نے سپارہ پڑھنا شروع کر دیا تھا۔

فُٹ پاتھ پر زندگی گزارنے والی لڑکی نے اپنا مزید احوال سنایا کہ میری ماں باہر ہوتی ہیں انہوں نے مجھے پیسے نہیں بھیجے۔ اس نے کہا کہ میری بہن پڑھی لکھی ہے جو ویزا کا کام کرتی ہے۔ میری والدہ نے کہا کہ واپس عیسائی مذہب اپناؤ پھر میں پیسے بھیجوں گی، جس پر میں نے کہا کہ میں مر جاؤں گی لیکن اپنا مذہب نہیں چھوڑوں گی۔

عائشہ نے بتایا کہ گھر کا کرایہ نہیں دے پائی پیسے نہیں تھے جس کے باعث میں فٹ پاتھ پر آگئی۔ بے یارو مددگار لڑکی نے کہا کہ مجھے کھانا مل جاتا ہے کبھی نہیں ملتا اور یہ میری مجبوری ہے۔

20 سالہ عائشہ نے بتایا کہ میں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہوئی ہے۔ میں اگر نشے میں نہ لگتی تو نوکری کر کے اچھی زندگی گزارنا چاہتی تھی۔ اس نے کہا کہ میری دوست نے مجھے نشے کے غلط کام میں لگوایا، وہ پاؤڈر پیتی تھی اور ٹیکے لگا کر نشہ کرتی تھی اسی نے مجھے اس کام کے لیے اُکسایا تھا۔

عائشہ کا کہنا تھا میں آئس کا نشہ کرتی ہوں مگر چاہتی ہوں کہ مجھے اس کام سے کوئی نجات دلوائے۔ مجھے کوئی ٹھیک کرے تو میں ضرور اپنے آپ کو بدلوں گی اور یہ غلط عادت چھوڑ دوں گی۔

اس کا کہنا تھا کہ یہاں سے کوئی شخص گزر رہا ہوتا ہے تو کھانا دے کر چلا جاتا ہے۔ عائشہ نے بتایا کہ یہاں اور بھی نشئی ہوتے ہیں جو کبھی کبھار تنگ کرتے ہیں اور میرے پیسے چُرا لیتے ہیں۔ لیکن میں پیسے چھپا کر سوتی ہوں۔

پریشان حال عائشہ نے مزید کہا کہ وہ چاہتی ہے کہ اس کی مدد کی جائے اور اس کے نشے کی عادت سے نجات دلوائی جائے اور علاج کروایا جائے۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میرا اپنا گھر ہو اور اگر ایسا ہوتا تو میں کبھی گھر سے باہر نہ نکلوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں