لالہ، آخر ميرا قصور کيا ہے ؟… کرکٹ کی دنيا سے کچھ دلچسپ واقعات
دنيا بھر میں کھيل تفريح اور سفارتى طور پر آپس میں جوڑنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے- کھيل نہ صرف تفريح فراہم کرتے ہیں بلکہ کہيں دلچسپ و عجیب واقعات بھی لازمی اس کا حصہ ہیں- کرکٹ پاکستان کى طرح دنيا بھر میں مقبول ہے- جہاں يہ لوگوں میں خوشى اور دلچسپى کى لہر دوڑاتا ہے وہيں دنيائے کرکٹ سے کبھى عجيب، دکھ و تکليف، شگوفوں پر مبنى واقعات بھی اس سے منسلک ہیں- يہاں کچھ پيش کئے جارہے ہیں-
اظہر على کا پچ کے درميان کھڑے رہ جانا
میچ کے دوران ايسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جو دلچسپی سے زیادہ ہنسنے پہ مجبور کردیتے ہیں- لیکن آسٹریلیا کیخلاف ٹيسٹ میچ میں جو اظہر علی کے ساتھ ہوا ہے وہ شائد ہی کسی اور کھلاڑی کے ساتھ ہوا ہو- يہ اس وقت ہوا جب ٹيسٹ بيٹسمين اظہر علی اور اسد شفيق کريز پر موجود تھے- بيٹنگ کے دوران اظہر على نے پیٹر سڈل کی گیند پر تھرڈ مین باؤنڈری کی جانب اسٹروک لگایا اور گیند بالکل باؤنڈری سے ٹکرائے بغير اس کے نزدیک جاکر رک گئی- ليکن اظہر علی چوکا سمجھ بيٹھے اور وہ رن مکمل کئے بغیر ہی پچ کے درميان آکھڑے ہوئے اور گيند کے انتظار کرتے اسد شفیق کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہوگئے- حيران کن طور پر انہیں شائد اس بات سے بھی اندازہ نہیں ہوا کہ اگر چوکا ہو گیا ہے تو فیلڈر اتنی تیزی سے گیند کی جانب کیوں بھاگ رہا ہے۔ تاہم فیلڈر اور کیپر نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اظہر علی کو رن آؤٹ کر دیا۔ يہ سب ديکھ کر دونوں بلے باز ششدر رہ گئے-
جب سعيد انور کو عمران خان نے جھڑکا
سعید انور نے بھارت کے خلاف بنارس کی يادگار اننگز کھیلی تو ان کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں دیگر کھلاڑیوں سمیت عاقب جاوید بھی شريک تھے- گفتگو کے دوران آخر میں جب عاقب جاوید سے میزبان نے پوچھا کہ آپ سعید انور کے متعلق کوئی ایسا واقعہ بتائیں جو ہمیں معلوم نہ ہو- جس پر عاقب جاوید پہلے ذرا تذبذب کا شکار ہوئے اور پھر سعید انور سے اجازت لیتے ہوئے ہوئے 1989- 90 کا دورہ آسٹریلیا کا ذکر کيا جو کہ ان دونوں کا پہلا دورہ تھا- یہ ایک سہ ملکی سیریز تھی جن میں پاکستان آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں شامل تھیں- سعید انور اس دور کے لحاظ سے انتہائی جارحانہ بلے باز تھے اسی لئے ابتدائى کچھ اوورز میں رنز بنا کر آؤٹ ہوجاتے- ایک میچ سے قبل عمران خان نے جو کہ اس وقت کے کپتان تھے، سعید انور سے کہا کہ آج بالکل شاٹ نہیں کھیلنى، خاص کر ابتدائی اوورز لیکن گراؤنڈ میں اس سے بالکل صورتحال ہوگئی جب سعید انور پہلی ہی گیند پر اونچا شاٹ کھیل کر آؤٹ ہوگئے – عمران خان نے اس پر ان الفاظ میں رد عمل دیا کہ باندر ہووے تے چھالاں نہ مارے (يعنى اچھل کود بندر کى فطرت میں شامل ہے ) –
آخر يہ بلا کس کا ہے؟
شاہد آفریدی نے 1996ء میں سری لنکا کے خلاف پہلے ایک روزہ میچ میں 37 گیندوں پر سنچری بنا کر ریکارڈ قائم کر دیا۔ اس ميچ میں وہ متبادل سپنر کے طور پر شامل کئے گئے تھے مگر جسى کو ان کى بحيثيت بلے باز صلاحيتوں کا اندازہ نہ تھا- ريکارڈ سينچرى کے بعد شاہد ہيرو کھلاڑى ابھرے تھے، ہر طرف ان کا نام گونج رہا تھا مگر سوال يہ بھى تھا کہ آخر اس بلے میں ايسى کيا خاص بات ہے- بعد میں يہ راز کھلا کہ جس بلے سے شاہد آفریدی نے سینچری داغى وہ ان کا اپنا نہیں بلکہ ليجنڈرى سچن ٹنڈولکر کا تھا، جو انہوں نے وقار یونس کو دیا تھا کہ اس جیسے دو بلے سیالکوٹ سے لا دیں۔
لالہ، آخر ميرا قصور کيا ہے
کرکٹ کى دنيا ميں کبھى کھلاڑيوں کى مزيدار گفتگو بھى دلچسپى کا باعث بنتى ہے- اسى طرح لاہور میں کھیلے گئے بھارت کیخلاف ایک روزہ میچ میں آفریدی بہت جارحانہ موڈ میں تھے۔ انہوں نے بھارتی آف سپنر ہربھجن سنگھ کو نشانے پر لے لیا اور ایک ہی اوور میں انہیں چار چھکے رسید کر دیئے۔ اس پر ہربجھن سنگھ کے چہرے کے تاثرات بدل گئے۔ ان کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔ میچ کے اختتام پر انہوں نے شاہد آفریدی کو پکڑ لیا اور شکوہ کيا کہ لالہ میں نے کیا کر دیا، میرا کیا قصور ہے‘‘۔ اس پر شاہد آفریدی نے انہیں دلاسا دیا اور کہا ’’پا جی کبھی کبھی ایسا ہو جاتا ہے۔ آخر یہ کھیل ہے ، اس میں سب کچھ چلتا ہے۔ آج جو آپ کے ساتھ ہوا، کل وہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ چھوڑو کوئی اور بات کرو۔‘‘
بيلز نے کيريئر ہى تباہ کرديا
کھيل کا ميدان جہاں خوشياں بکھيرتا ہے وہيں اکثر اداسى کى وجہ بھى بن جاتا ہے – کچھ ايسے واقعات جنہوں نے زندگى کو اثرانداز کرديا- ايسى ہى ناگہانى جنوبی افریقہ کے مایہ ناز وکٹ کیپر بیٹسمین مارک باؤچر کے ساتھ بھی پيش آئى اور وہ بھى ایک حادثے کا شکار ہوگئے، جس نے ان کا انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر ہی ختم کردیا۔ 2012 ء میں مارک باؤچر انگلش کاؤنٹی کرکٹ کے ایک میچ کے دوران سمرسٹ کی نمائندگی کررہے تھے کہ وکٹ کیپنگ کرتے ہوئے گیند وکٹوں پر لگی اور وکٹ پہ جمى بیلز سیدھی مارک باؤچر کی آنکھ پر جاکر لگيں اور انکی آنکھ سے خون بہنے لگا۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت مارک باؤچر کی عمر پینتیس برس ہوچکی تھی۔ آنکھ کی چوٹ سے صحتیاب ہونے میں مارک باؤچر کو بہت وقت درکار تھا سو انہيں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنا پڑا۔ افسوس ناک پہلو يہ ہے کہ مارک باؤچر اس حادثہ کے باعث ایک انوکھے ریکارڈ سے بھی محروم ہوگئے۔ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تینوں فارمیٹ میں مجموعی طور پر وکٹوں کے پیچھے مارک باؤچر کے شکار کی تعداد نو سو اٹھانوے تھى۔ جس میں انہوں نے 952 کیچز لئے اور 46 اسٹمپ کئے۔ چند مزید کیچ یا اسٹمپ سے مارک باؤچر انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک ہزار شکار کرنے والے دنیا کے پہلے وکٹ کیپر ہونے کا اعزاز حاصل کرليتے لیکن آنکھ میں چوٹ لگنے کے باعث باؤچر کو ریٹائر ہونا پڑا اور اس انوکھے ریکارڈ سے محروم ہوگئے۔
احتجاجاً منہ پہ ٹيپ چپکا لى
کھيل کى دنيا میں نيشنل، انٹرنيشنل ميچز کے علاوہ پريمئر ليگ کا بھى بخار عام ہے- اسى طرح انڈين پریمیئر لیگ کے ایک ميچ میں ہدف کے تعاقب میں خطرناک ویسٹ انڈین بلے باز کرس گیل حملہ آور ہونے کے لیے تیار تھے اور ان کے ہم وطن کیرون پولارڈ فیلڈنگ پر موجود تھے۔ گیل کو روکنا بہت ضروری تھا اور انہوں نے اس کے لیے دیگر ہتھکنڈے بھی آزمانے شروع کیے۔ کیرون پولارڈ نے طے کرلیا کہ وہ کرس گیل کو تنگ کرتے رہیں گے۔ اس مقصد کے لیے وہ بار بار گیل کے قریب آتے اور کچھ نہ کچھ کہہ جاتے۔ کچھ دیر تو امپائر ان کی یہ حرکت برداشت کرتے رہے، پھر مداخلت کی اور پولارڈ کو کہا کہ اب دوبارہ کوئی بھی لفظ ان کے منہ سے نہیں نکلنا چاہیے۔ پولارڈ اس فیصلے سے ناخوش دکھائی دیے اور احتجاجاً منہ پر ٹیپ چپکا لیا اور باقی مقابلہ اسی طرح کھیلا۔