میرا 2 سال کا بیٹا اسپتال میں بیمار تھا، پھر بھی ساتھ نہ رک سکی ۔۔ جانیے فرائض سرانجام دینے والی میجر سامعیہ رحمان کی کہانی کے بارے میں

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جو ڈراموں میں دکھایا جا رہا ہے اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا یا ہمارے ساتھ تو ایسا ہوا ہی نہیں ہے۔ مگر کچھ ڈرامے ایسے ہی ہیں جو کہ سچے کرداروں پر مبنی ہوتے ہیں۔ انہی میں سے ایک ڈرامہ ہے صنف آہن۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو صنف آہن کے ایک کردار میجر سامعیہ رحمان کے بارے میں بتائیں گے۔

میجر سامعیہ رحمان کا ایک بیٹھا بھی ہے جو کہ اب تین سال سے زائد عمر کا ہے، بطور ماں میجر سامعیہ رحمان کے لیے کافی مشکل تھا کہ وہ کسی غیر ملک میں رہ کر پاکستان میں موجود اپنے بچے کا خیال رکھ سکیں، مگر وہ ہر موقع پر بچے سے فون پر ضرور بات کرتی تھیں۔

اقوام متحدہ کے ٹوئیٹر ہینڈل پر 2020 میں ایک ٹوئیٹ کی گئی تھی جس میں میجر سامعیہ کا بیان شئیر کیا گیا تھا، وہ کہتی ہیں کہ 6 اپریل کو میری ڈیوٹی ختم ہو رہی تھی۔ ڈیوٹی ختم ہوتے ہی میجر سامعیہ اپنے بچے سے ملنے واپس گھر جانے کے لیے بے تاب تھیں مگر کرونا کی صورتحال اور لاک ڈاؤن نے انہیں روک لیا۔

وہ بتاتی ہیں کہ میرا دو سال کا بیٹا مجھ سے کہتا تھا کہ ماما آپ گھر واپس کب آئیں گی؟، ظاہر ہے بیٹے کو اس طرح سن کر کوئی بھی ماں تڑپ جائے گی، لیکن باہمت فوجی افسر نے نہ صرف ماں ہوتے ہوئے لیکن ایک امن مشن میں بطور افسر اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ میں پریشان تھی، مگر افریقی بچے بھی میرے بیٹے جیسے ہی ہیں، چونکہ وہ افریقی ملک کانگو میں تھیں۔

میجر سامعیہ رحمان پاکستان فوج حاضر سروس افسر ہیں وہ خواتین کے لیے ایک جیتی جاگتی مثال ہیں۔ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ میجر سامعیہ رحمان نے اقوام متحدہ کے امن مشن میں بھی اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

افریقی ملک کانگو میں بھی میجر اپنی ذمہ داریاں نبھا چکی ہیں، یہ بات بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ میجر سامعیہ رحمان نے عالمی سطح پر خصوصی نمائندہ برائے سیکریٹری جنرل سال 2019 اپنے نام کیا ہے۔ یہ ان کی ایک بہت بڑی کامیابی تھی جس نے پورے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا تھا۔ کیونکہ اس سے پہلے خواتین کے حوالے سے پاکستان کو منفی طور پر بھی دیکھا جاتا تھا۔

میجر سامعیہ رحمان کی تصاویر اس وقت وائرل ہو گئی تھیں جب وہ افریقی ممالک میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے طور پر گئی تھیں، جہاں ان کی بہترین کارکردگی اور حسن سلوک کی وجہ سے اقوام متحدہ کے آفیشل سوشل میڈیا ہینڈلز سمیت کئی دیگر مواقع پر سراہا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں