میری والدہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہیں، اگر وہ مرگئی تو میں ۔۔ پارلیمنٹ پر حملے کے بعد کارکنان نے احتجاج کرتے ہوئے راستے بلاک کردیے، عوام
کل رات پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کیا گیا جس کے بعد کئی اراکین کو گرفتار کیا گیا اور آج صبح ان کو رہائی بھی دے دی گئی لیکن اس دوران جے یو آئی ایف کے دیگر اراکین نے سڑکیں بلاک کرکے احتجاج کیا، کہیں سپر ہائی وے بند کردیے گئے تو کہیں پر مرکزی شاہراہوں پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔ یہ سب کرنے سے اراکین کو تو رہائی مل گئی لیکن وہ ہزاروں لوگ تکلیف کا شکار رہے جو ان سڑکوں کی بلاکیج کی وجہ سے ضرورت کے کاموں باہر نکلے تھے لیکن احتجاج کی نظر ہوگئے۔
رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے رات گئے ایک ویڈیو اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کی جس میں ایک شخص کہہ رہا ہے کہ:” میری والدہ بیمار ہیں۔ وہ ہسپتال میں داخل ہیں۔ 3 دفعہ میں نے مولوی صاحب سے بات کی ہے۔ وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ بھلے آپ کی والدہ ہیں، لیکن ابھی ہم نے وزیرِاعظم کی وجہ سے سڑک بلاک کی ہوئی ہے۔ میری والدہ مر جائے۔ عمران خان میری والدہ سے اوپر ہے۔ مجھے تو افسوس ہوتا ہے کہ یہ حافظِ قرآن ہیں۔ طالبِ علم ہیں۔ صبح شام یہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ 5 وقت کی نماز بھی ادا کرتے ہیں۔ اگر میری والدہ مرگئی تو میں تو سب کے لیے بد دعائیں کروں گا۔ چاہے کوئی بھی ہو، چاہے عمران ہو، چاہے کوئی بھی ایسا تھوڑی ہوتا ہے، کسی کی والدہ بیمار ہے، کسی کی بہن بیمار ہے آپ اس کو میر پور سٹی تک بھی جانے نہیں دے رہے ہیں۔ یہ طریقہ تھوڑی ہے۔ میری والدہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے اور میں یہاں سڑک پر کھڑا ہوں۔”
واضح رہے کہ کل رات پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آج صبح تک کارکنوں کو احتجاج روکنے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صبح تک اراکین پارلیمنٹ اور ساتھیوں کو رہا نہ کیا گیا تو صبح 9 بجے کے بعد کارکنان پھر سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ لیکن 9 سے قبل ہی سب کو رہائی مل گئی۔ وہیں دوسری جانب اسلام آباد میں پارلیمنٹ جانے والے راستے خاردار تاریں اور بیریئر لگا کر سیل کردیے گئے ہیں۔ ڈی چوک اور نادرا چوک سے پارلیمنٹ کے انٹری پوائنٹ کو سیل کردیا گیا ہے۔