میرے بھائی کی نوکری چلی گئی تھی اور ۔۔ لکی ون مال میں خود کشی کرنے والا نوجوان وہاں کیوں گیا تھا؟

ملک میں اس وقت بے روزگاری خوفناک حد تک بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے آئے روز خودکشی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں گزشتہ روز ہی کراچی میں واقع لکی ون مال سے ایک نوجوان نے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔

جس کی وجہ کسی کو معلوم نہیں ہو سکی تھی پر اب ہم اپنے دیکھنے اور پڑھنے والوں تک یہ معلومات پہنچا رہے ہیں کہ زوہیرہاشم ڈپریشن کا شکار تھے۔

ذوہیر ہاشم کے قریبی دوست کمیل کا کہنا تھا کہ آج سے تقریبا ََ 15 دن پہلے میرے دوست زوہیرکی نوکری چلی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ بہت پریشا ن رہتا تھا اور کچھ دن پہلے تو وہ ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہو گیا تھا اور اکثر گھریلو حالات سے تنگ رہتا تھا کیونکہ غربت تھی۔

ذوہیر ہاشم لکی ون مال کیوں گئے تھے؟

یہی نہیں بلکہ اب سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ زوہیر لکی ون مال میں ملازمت کیلئے انٹرویو دینے کیلئے گیا تھا۔تاہم لکی ون مال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زوہیر وہاں بطور کسٹمر آئے تھے۔

واقعے پر جاری ہونے والے ایک بیان میں مال انتظامیہ نے زوہیر کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا مگر کہا ہے کہ لکی ون مال، اس کا عملہ یا کرایہ دار ان کے اعمال کے ذمہ دار یا اس میں ملوث نہیں تھے۔

شاپنگ مال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے فوراً قریبی ہسپتال پہنچایا اور پولیس کی اطلاع دی جو اب کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

خودکشی کی یہ ویڈیو اب تک انٹرنیٹ پر کیوں موجود ہے :

اس واقعے کو پیش آئے ہوئے 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا ہے لیکن اب تک یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر موجود ہے اور لوگ اسے ایک دوسرے کے ساتھ واٹس ایپ پر بھی شیئر کر رہے ہیں۔

اب اسے کیوں نہیں ہٹایا جا سکا جس کے جواب میں پی. ٹی.اے کے ترجمان خرم علی مہران نے کہا ہے کہ یہ معاملہ ہمارے علم میں ہے اور اسے دیکا جا رہا ہے۔ اب یوں تو ہو نہیں سکتا کہ بٹن دبایا تو مواد ختم ہو گیا۔

خیال رہے کہ زوہیر ہاشم کے چھوٹے بھائی کے بقول انہوں نے ریاضی کے مضمون میں گریجویشن کر رکھا تھا اور یہ انٹرنیٹ کےزریعے ایک 5 ہزار کی آن لائن نوکری کیا کرتے تھے جبکہ دیگر تین بھائی بے روزگار تھے۔

جبکہ اس افسوسناک واقعے سے 15 سال پہلے ان کے والد کی وفات ہوئی اور والدہ ایک ٹیچر ہیں جنہوں نے والد کے بعد اپنے بچوں کی پرورش کی ۔اور اس نوجوان کی رہائش کراچی کے علاقے انچولی کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں