میرے والد مجھے دیکھ کر روتے تھے کیونکہ ۔۔ مصالحوں کے مشہور برانڈ شان فوڈز نے زندگی میں کتنی محنت کی؟
پاکستان میں مشہور برانڈز کی چیزوں کے بارے میں تو ہر کوئی جانتا ہے مگر ان کے پیچھے چھپی کہانی کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں شان فوڈز سے متعلق ہی بتائیں گے۔https://www.youtube.com/embed/qztyoucmMio?list=LL
شان فوڈز آج پاکستان کے ہر گھر کے کچن کی ضرورت بن گیا ہے، بہترین مصالحوں، منفرد انداز اور ذائقہ میں لاجواب، شان فوڈز کے مصالحوں نے اپنی محنت کے بل بوتے پر سب کے دل جیت لیے تھے۔ سکندر سلطان کی جانب سے انٹرویو یوٹیوب چینل muntwocom کو دیا گیا تھا۔
شان فوڈز کے مالک سکندر سلطان 1955 میں کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ سکندر سلطان کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جہاں پڑھائی کو کافی اہمیت دی جاتی ہے، یہی وجہ تھی کہ ان کے والد کو بھی پڑھائی کے لیے لندن بھیجا گیا تھا، سکندر سلطان بتاتے ہیں والد لندن کے بورڈنگ اسکول میں تعلیم حاصل کی، 27 سال تک وہ لندن میں ہی رہے۔
جبکہ سکندر سلطان کے دادا مولوی محمد عثمان عالم اور فاضل بھی تھے جبکہ کاروباری شخصیت بھی تھے۔ دادا میرٹھ میں رہتے تھے اور چمڑے کا کام کیا کرتے تھے۔
سکندر سلطان کے 5 بھائی اور تین بہنیں تھیں، بڑے بھائی کا نام شہنشاہ تھا جو کہ آرمی میں تھے۔ ایوب خان کے دور میں انہیں ڈپلومیٹک کور میں لے لیا اور انہیں واشنگٹن میں پوسٹ کر دیا۔
سکندر سلطان نے سینٹ پیٹرک سے اسکول کی تعلیم مکمل کی اور آئی بی اے کی ایویننگ کلاسز میں داخلہ لے لیا۔ سکندر دن میں کام کرتے تھے اور شام میں پڑھائی کرتے تھے۔ سکندر فوڈ باسکٹس بنایا کرتے تھے جس میں فروٹس ہوتے تھے، یہ باسکٹس اسپتال میں مریضوں کی عیادت کے لیے جانے والوں کے لیے بنائی گئی تھیں۔
شروعات میں آئی بی اے میں جو کاسٹنگ سکھائی جاتی تھی تو کافی نہیں ہوا کرتی تھی، دراصل وہ مارک اپ سکھاتے تھے، تو وہ طریقہ صحیح نہیں تھا، اس طرح مینو فیکچرنگ کی کاسٹنگ ہوتی نہیں ہے۔ وہ وقت تھا جب مجھے والد اور دوستوں نے جتنی بھی چیزیں دیں، وہ میں نے بیچ دیں۔ چونکہ میں جو مصالحہ خرید کر لاتا تھا، اس کے لیے پیسے دینا تھے، اس لیے میں نےمیرے پاس موجود ساری چیزیں بیچ دیں، سوائے جوتوں کے۔
سکندر سلطان نے کبھی والد سے پیسے نہیں لیے، وہ ہمیشہ خود سے پیسے کمانے کی جستجو میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ میرے والد مجھے دیکھ کر رویا کرتے تھے، تم کھاتے پیتے گھر کے بچے ہو، تمہیں کیا ضرورت ہے اتنی محنت کرنے کی، گھر میں دو دو گاڑیاں موجود تھیں مگر میں نے 1500 کی وٹر سائیکل خریدی تھی، وہی چلا رہا تھا۔
مصالحہ جات سے متعلق سکندر سلطان بتاتے ہیں کہ میں اور میری اہلیہ مصالحوں پر مل کر کام کرتے تھے، کانسیپچوائلی مصالحوں کو ڈیزائن کرنا یہ اللہ پاک نے ہمیں فن عطا کیا تھا۔
چونکہ میری بہن کی شادی امریکہ میں ہوئی تھی اسی لیے وہ گرم مصالحے اور دیگر مصالحہ جات پاکستان سے منگواتے تھے، بہن نے آس پڑوس بھی مصالحوں کو بیچا جس سے اچھا خاصا فائدہ بھی ہوا اور لوگ ڈیمانڈ کرنے لگے۔ جس پر میں نے 20 کلو مصالحہ جات ایک ائیر ہوسٹس ہمارے گھر کے قریب رہتی تھیں، ان کے ہاتھ بھجوایا۔
شان فوڈز کا خیال بھی اسی طرح آیا تھا کہا گر امریکہ میں یہ مصالحہ اس حد تک بک رہے ہیں تو پھر پاکستان بھی میں خریدے جائیں گے۔ شان فوڈز کے اونر سلطان سکندر دنیاوی اور دینی زندگی کو ستھ لے کر چل رہے ہیں، وہ تبلیغی کاموں میں بھی صف اول کے مجاہدوں میں شامل ہیں۔