میرے گھر چور آیا، میں نے اسے دبوچ لیا ۔۔ کل رات گھر میں آئے چوروں کے ساتھ عامر لیاقت نے کیا کیا؟
عامر لیاقت حسین سوشل میڈیا پر ایک منفرد اور دلچسپ انداز میں بہت کچھ کہہ جاتے ہیں، الفاظ اور جملوں کا صحیح طور پر کا استعمال سب کی توجہ حاصل کر لیتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو عامر لیاقت کی ایسی ہی ایک ویڈیو کے بارے میں بتائیں گے۔
کی جانب سے ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئی جس میں عامر لیاقت حسین ایک واقعے سے متعلق بتا رہے ہیں۔
عامر لیاقت نے ویڈیو میں بتایا کہ کل رات بہت برا ہوا، ہوا کچھ یوں کہ ایک چور دیوار پھلانگ کر میرے گھر میں داخل ہو گیا، وہ سہن تک آ گیا تھا۔ میں نے انتظار کیا کہ جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوگا تو میں اسے دبوچ لوں گا۔
میں نے فیصلہ کیا کہ جیسے ہی چور کمرے کا دروازہ کھولے گا میں اس پر کمبل ڈال کر اسے دبوچ لوں گا۔ چور سونا اور نقدی ایک بیگ میں بھر چکا تھا۔ جیسے ہی وہ میرے کمرے کی طرف آیا میں نے کمبل ڈال کر اسے بے ہوش کر دیا۔
لوٹا ہوا سامان اکھٹا کیا اور جب چور ہوش میں آیا، تو بجائے شرمندہ ہونے کے سوال کرنے لگا کہ تم کو کیسے پتہ کہ میں کمرے کی طرف آ رہا ہوں۔ جس پر عامر لیاقت نے کہا کہ میں اس وقت سے تمہیں دیکھ رہا تھا جب سے تم نے میرے گھر میں چھلانگ ماری تھی۔
یہ سن کر چور یکدم چونک گیا اور سوال کرنے لگا کہ تم میری جاسوسی کر رہے ہو؟ ساتھ ہی چور نے کہا کہ تمہیں پتہ ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق کوئی شخص کسی کی جاسوسی نہیں کر سکتا ہے۔ تم نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
جس پر عامر لیاقت آگ بگول ہو گئے اور کہنے لگے کہ کیا بکواس کر رہے ہو، تم میرے گھر چوری کرنے آئے ہو اور میں تمیں پکڑوں بھی نہیں؟ جس پر چور نے کہا کہ بہتر ہو گا تم اپنے وکیل سے پوچھو کہ اگر چور کی چوری کو پکڑنا ہوگا تو آئینی طریقے جو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا یا نہیں، غیر قانونی طریقے سے چور کو پکڑنا جرم ہے۔
اور پھر چور کہنے لگا کہ میرا سونے اور نقدی سے بھرا بیگ کہاں ہے؟ جس پر عامر لیاقت بولے کہ وہ تو میرا بیگ ہے۔ جو چیز تم نے اس گھر سے چرائی وہ میری ہے، اب تم کہہ رہے ہو وہ میری ہے؟ جس پر چور نے کہا کہ تم نے مجھے پکڑا ہی غیر آئینی طریقے سے ہے تو پھر تم کیسے ثابت کر سکتے ہو کہ میں نے چوری کی ہے۔ اس لیے جب تک چوری ثابت نہیں ہو جاتی یہ مال میرا ہے۔
یہ واقعہ سنا کر عامر لیاقت نے کہا کہ ایک فائز نامی شخص ہے جس کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا، عامر لیاقت کنے اگرچہ یہ واقعہ اپنے اوپر رکھ کر بیان کیا ہے مگر اس واقعے کو بیان کرنے کا مقصد بھی واضح کر دیا ہے۔